021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حاضر ونا ظر اور علم غیب کا عقیدہ رکھنے کاحکم
70973ایمان وعقائدایمان و عقائد کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں  علماء کرام  کہ  زید کا  دعوی  یہ ہے  کہ  جو شخص  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بارے میں   عقیدہ  رکھے کہ آپ  حاضر  وناظر ہیں ،عالم الغیب ہیں ،اور مختار کل ہیں  تو ان عقائد  کی وجہ سے  وہ شخص  دائرہ  اسلام سے خارج  ہے، خالد  کہتا ہے ایسا  عقیدہ  رکھنے  والے  فرقہ ہر فرد  کو   مطلقاکافر  قرار دینا    ٹھیک نہیں ۔  آپ صحیح  رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اللہ تعالی  حاضر  وناظر اور عالم الغیب  ہیں ,اس کا مطلب  یہ  ہے کہ اللہ  تعالی کو  تمام  مخلوقات  کے بارے میں ذاتی و کلی    علم  حاصل  ہے ، اللہ تعالی کے ساتھ اس صفت  میں  مخلوق میں سے کوئی شریک نہیں ۔ کوئی  نبی نہ ولی ،اللہ تعالی جس طرح  اپنی  ذات  میں یکتا ہے تمام  صفات  میں بھی   یکتا ہے۔

اسی طرح اللہ تعالی مختار  کل ہیں یعنی انسان جنات  اور دیگر تمام جانداروں کی موت و حیات  اور  کائنات کےتمام  امور میں تصرفات  کےکلی اختیارات اللہ  تعالی  کے قبضہ  قدرت  میں  ہے ،مخلوقات میں سے کسی کو  حتی کہ  انبیاءاور اولیامیں سے بھی کسی کو  یہ اختیارات نہیں   سونپے گئے  ہیں ۔ اللہ  تعالی  کی  صفات  مخلوق میں  سے  کسی کے لئے  ثابت  کرنا  جائز نہیں ۔

لہذا  ہر مسلمان  پر  فرض ہے کہ حاضر وناظر  عالم الغیب اور مختار کل  ہونے کا  عقیدہ   صرفاللہ تعالی کے متعلق رکھیں۔اور رسول اللہ  صلی اللہ علیہ  وسلم کے بارے  میں  یہ  عقیدہ  رکھیں کہ  اللہ تعالی  نے  آپ  کو  دین اسلام کا  مکمل  علم عطا فرمایا ، اورتکوینی  امور اورجنت  وجہنم کے  متعلق  بھی  تمام  ضروری باتوں کا  علم   عطا فرمایا ہے ۔عوام الناس   کاان مسائل پر  بحث  ومباحثہ  کرنا  خطرناک  ہے   اجتناب کرنا لازم  ہے ۔ 

حوالہ جات
قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ (50) } [الأنعام: 50، 51]
{وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ (59) } [الأنعام: 59]
{قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ (188)} [الأعراف: 188]      

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

۲۲جمادی  الاولی  ١۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب