021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حفاظت کی غرض سے مسجد میں تالا لگانے کا حکم
70987/60جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

مسئلہ دراصل یہ ہے کہ یہاں پر ایک مسجد ہے جس میں ہم چار سے پانچ لوگ نماز پڑھتے ہیں اور کوئی ا مام نہیں ہے ۔ہم لوگوں نے مسجد میں پپیتے کے کچھ پیڑ اور پھلیاں لگائی ہیں اور مسجد زیادہ بڑی نہیں ہےاور یہ پھلیاں مسجد کے دروازے کے اُپر اور اندر میں بھی کافی پھیل گئی ہے ،ہماری غیر موجودگی میں 2دفعہ باہر کے لوگ  پپیتے توڑ کر لے گئےتو ہم لوگوں نے تالا لگانا شروع کردیا ہے ،اب صرف نماز کے وقت مسجد کھولی جاتی ہےاور نماز کے بعد مسجد کو بند کردیا جاتا ہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عام حالات میں مسجد کو تالا لگاکر بند کرنا مکروہ تحریمی ہے ،لیکن اگر مسجد کے  ساما ن و اسباب کے چوری ہونے کا

خوف ہو توپھرنماز کے بعد مسجد کو بند کرنا جائزہے،اس میں کوئی گناہ نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 656)
كما كره (غلق باب المسجد) إلا لخوف على متاعه به يفتى.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 656)
وإنما كره لأنه يشبه المنع مع الصلاة، قال تعالى - {ومن أظلم ممن منع مساجد الله أن يذكر فيها
اسمه} [البقرة: 114]- ومن هنا يعلم جهل بعض مدرسي زماننا من منعهم من يدرس في
مسجد تقرر في تدريسه، وتمامه فيه.
(قوله إلا لخوف على متاعه) هذا أولى من التقييد بزماننا لأن المدار على خوف الضرر، فإن ثبت
في زماننا في جميع الأوقات ثبت كذلك إلا في أوقات الصلاة، أو لا فلا، أو في بعضها ففي بعضها،
كذا في الفتح. وفي العناية: والتدبر في الغلق لأهل المحلة، فإنهم إذا اجتمعوا على رجل وجعلوه
متوليا بغير أمر القاضي يكون متوليا انتهى بحر ونهر.

مصطفی جمال

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

24/05/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب