021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حرام کمائی والے شخص سے قربانی کا گوشت لینے کا حکم
70988/60جائز و ناجائزامور کا بیانہدیہ اور مہمان نوازی کے مسائل

سوال

میرے دو دوست ہیں جن میں سے ایک دوست کی کمائی پوری حرام ہے اور دوسرے  کی کچھ حلال  اور کچھ حرام تو اگر پہلا شخص قربانی کرتا ہے اور گوشت تقسیم کرتا ہے تو کیا ہمارے لئے گوشت لینا جائز ہے اور وہ اپنے گھر دعوت کرے تو ان کے گھر جاکر دعوت کھانا اور انکے گھر کا پانی پینا جائز ہوگا ؟اور اسی طرح دوسرے دوست کے یہاں بھی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسلمان کی دعوت اور ہدیہ قبول کرنا مسلمان بھائی کا حق ہےلیکن اگرکسی  شخص کی آمدن مکمل حرام ہونے کا

یقین ہوتوایسے شخص کی طرف سے قربانی کے گوشت سمیت کسی بھی قسم کا ہدیہ   یا دعوت قبول کرنا جائزنہیں

البتہ اگروہ اس بات کی صراحت کردےکے یہ میں نے قرض لے کر یا فلاں حلال ذرائع سے پیش کی ہے تو قبول

کیا جاسکتا ہے۔

ایسا شخص جس  کی آمدنی مخلوط ہو(کچھ حلال اور کچھ حرام) ،تو غلبہ کا اعتبار ہوگا،اگر آمدنی کا زیادہ حصہ حرام ہے تو

پھر ہدیہ وغیرہ قبول نہیں کیا جاسکتا ، لیکن اگر زیادہ حصہ حلال ہے توا اس  کی طرف سے قربانی کے گوشت سمیت

ہر قسم کا ہدیہ اوردعوت قبول کی جاسکتی ہے ۔البتہ اگرکسی چیز کے مال ِ حرام سے ہونے کی وہ صراحت کردے تو

اس کا لیناجائز نہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (43/ 320)
 أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام ، فإن
كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية ، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو
استقرضته من رجل ، كذا في الينابيع .
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 529)
وفي البزازية غالب مال المهدي إن حلالا لا بأس بقبول هديته وأكل ماله ما لم يتبين أنه من حرام؛
لأن أموال الناس لا يخلو عن حرام فيعتبر الغالب وإن غالب ماله الحرام لا يقبلها ولا يأكل إلا إذا
قال إنه حلال أورثته واستقرضته.

مصطفی جمال

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

24/05/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب