021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کسی کے دباؤ میں طلاق دینے کا حکم
71049طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

امجد {فرضی نام }کے باس نے امجد کو کہا کاغذ پر لکھو کے میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں وگرنہ تمہیں سزا ملے گی ۔علی نے اس ڈر سے کہ سزا نہ مل جائے لکھ دیا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں لیکن علی کی طلاق کی نیت نہ تھی، علی نے اپنی جان اپنےباس سے چھڑوانے کے لئے لکھ دیا کیونکہ اس سے قبل باس ایک آدمی کو دورکے علاقے میں ٹرانسفر کی سزا دے چکا تھا۔علی سے یہ کام زبردستی کروایا گیا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

      آپ نے جو صورتحال لکھی ہے ،اس میں جس شخص پر دباؤ ڈالا گیا ہےوہ امجدہے اور علی پر دباؤ نہیں ڈالا گیا، علی

صرف ڈر سے طلاق لکھ رہا ہے توشرعاً یہ  خوف اور دباؤاکراہ میں شامل نہیں ہے۔

چنانچہ  اگر یہ جملہ طلاق نامہ کے عنوان کے تحت لکھا گیا ہےاور صرف ایک مرتبہ لکھا ہے تو بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی ہے اس میں نیت کی ضرورت نہیں ،اب آپ کے پاس صرف دو طلاق کا اختیار موجود ہے۔لیکن  اگر یہ جملہ طلاق نامہ کے عنوان کے تحت نہیں لکھا گیا تھا اور طلاق کی نیت بھی نہیں کی تھی اور لکھتے وقت زبان سے اس جملے کی ادائیگی بھی نہیں کی  تھی تو پھر طلاق واقع نہیں ہوئی۔

نوٹ:اگر یہ دونوں شخص ایک ہی ہیں تو پھر یہ صورت اکراہ میں ہے ،اگر زبان سے ادائیگی نہیں کی تھی توطلاق واقع نہیں ہوئی۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (2/ 195)
قال - عليه الصلاة والسلام - «ثلاث جدهن جد وهزلهن جد النكاح والطلاق والرجعة»،
رواه البخاري وجماعة، وقال الترمذي حديث حسن غريب أخرجه الحاكم في المستدرك، وقال
هذا صحيح الإسناد.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 246)
(قوله كتب الطلاق إلخ) قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب. وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته. وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكنه فهمه وقراءته. ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق وإلا لا، وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 246)
 أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة .

مصطفی جمال

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۴/۵/۴۲

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب