021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پاکستان ا سٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ کرنے کا حکم
71200خرید و فروخت کے احکامشئیرزاور اسٹاک ایکسچینج کے مسائل

سوال

میرا سوال پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں روزانہ کی بنیاد پر تجارت کے بارے میں ہے۔ میں اسٹاک مارکیٹ میں کسی بھی کمپنی(جو حلال کاروبار کرتی ہیں،مثلاً تیل ،گیس ، ٹیکسٹائل یا سمنٹ وغیرہ) کا شیئر خریدتا ہوں۔مثال کے طور پر ایک شیئر 100روپے میں خریدتا ہوں ، دو یا تین گھنٹے میں اس کی قیمت کم بھی ہوسکتی ہے اور بڑھ بھی سکتی ہےاور معلوم نہیں ہوتا کہ مستقبل میں اس کے کیا حالات ہوں۔لہذا گر اس کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے اور میں اپنا شیئر بیچنا چاہتا ہوں (ّمستقبل کی پیش گوئی والا سافٹ ویئر استعمال کیے بغیر)تو دو یا تین گھنٹوں کے اندر اندر شیئر فروخت کرنا جائز ہے؟ یا اس طرح فروخت کرنا سٹہ یا جوا کے زمرہ میں آئے گا؟ برائے مہربانی کچھ مختصر تفصیلات دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شیئرز کی خریدوفروخت کے جائز ہونے کے لیےجہاں یہ ضروری ہے کہ وہ شیئرز حلال کاروباری  کمپنی کے ہوں

وہاں یہ بھی لازم ہے کہ  وہ شیئرہولڈر کےشرعی قبضہ میں بھی ہوں، قبضہ کئے بغیر شیئرز کو آگے بیچنا جسے اصطلاح

میں ڈے ٹریڈنگ ((Day Tradingکہتے ہیں شرعاً جائز نہیں ۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں  اسٹاکس کی خرید و فروخت  کا جو نظام رائج ہے ،اس کے مطابق

اگرچہ شیئرز خریدتے ہی KATمیں  شیئرز  کا اندراج خریدار کے نام  ہوجاتاہے ،چنانچہ ان شیئرز کا نفع نقصان

بھی خریدار کو ہی پہنچتا ہے،لیکن سی ڈی سی کے ذریعے متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ میں خریدار کے نام میں تبدیلی  کے

لیےدو کاروباری دن درکار ہوتے ہیں۔ اسٹاک ایکسچیج کی اصطلاح میں نام کی اسی تبدیلی  کوہی  ڈیلوری اور قبضہ کہا

جاتا ہے۔

 شرعی طور پر بھی سی ڈی سی میں شیئرز کے خریدار کے نام پر منتقل ہونے کو قبضہ سمجھا گیا ہے ، جس کی وضاحت یہ

ہے کہ شیئرز کی خریدو فروخت درحقیقت حصہ ِمشاع کی خرید و فروخت ہے اورمشاع حصہ پر چونکہ حقیقی  قبضہ

ممکن نہیں، لہذا حکمی قبضہ کےلئےتخلیہ ضروری ہےاوراسٹاک ایکسچینج کے اصول و قواعد سے پتا چلتا ہے کہ نام کی

تبدیلی  سے پہلے تخلیہ نہیں پایا جاتا، کیونکہ سی ڈی سی میں اندراج سے پہلےخریدار کوشیئرز پر مکمل اختیار نہیں

ہوتا،یہ امکان بہرحال موجود ہوتا ہے کہ فروخت کرنے والا شیئرزبیچنے کا ارادہ ترک کردے یا ان شیئرز کو کسی اور

کو فروخت کردے ،ایسے میں خریدار کو صرف اس کے انکار سے پہنچنے والے نقصان کو وصول کرنے کا اختیار ہوتا

ہے۔   لہذا  موجوہ نظام میں دو یا تین گھنٹوں کے اندراندر شیئرز کی آگے بیع  نام کی تبدیلی سے پہلے ہی ہوتی ہے اس

وجہ سے  یہ بیع قبل القبض بنتی ہے اورقبضے سے پہلے بیع شرعاًجائز نہیں۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (4/ 54)
قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «لا يحل سلف وبيع ولا شرطان في بيع ولا ربح ما لم
يضمن ولا بيع ما ليس عندك
الفتاوى الهندية - (3 / 3)
وأما شرائط الصحة)ای صحة البیع) فعامة وخاصة۔۔۔۔۔۔۔۔ وأما الخاصة فمنها معلومية الأجل في البيع بثمن مؤجل فيفسدان كان مجهولا ومنها القبض في بيع المشترى المنقول
الفتاوى الهندية - (3 / 13)
وإذا عرفت المبيع والثمن فنقول من حكم المبيع إذا كان منقولا أن لا يجوز بيعه قبل القبض.
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر - (3 / 113)
لا يصح بيع المنقول قبل قبضه لنهيه عليه الصلاة والسلام عن بيع ما لم يقبض ولأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك

مصطفی جمال

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۴/۵/۴۲

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب