021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اوبر ایٹس(Uber Eats) میں کام کرنا
71197خرید و فروخت کے احکاماموال خبیثہ کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں برطانیہ میں رہتا ہوں اور اپنے اخراجات کے لئے اوبر ایٹس (Uber Eats)میں فوڈ کی ہوم ڈیلیوری کا کام کرتا ہوں۔ اس میں آڈر آتے ہیں تو چیزیں  ڈیلیور کرنی ہوتی ہیں ۔کبھی کبھی خنزیر کی کوئی چیز پکی ہوتی ہے تو وہ بھی سپلائی کرنی پڑجاتی ہے۔اسی طرح کبھی شراب کی بوتلیں بھی سپلائی کرنی پڑجاتی ہیں۔

برائے کرم یہ بتادیں کہ میرے لیے ایسی چیز کی ڈیلیوری کرنا کیسا ہے اور میری آمدن حلال ہے یا حرام ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اوبر ایٹس کی پالیسی اوراس میں کام کرنے والے حضرات سےجو معلومات حاصل ہوئی ہیں، اس سے یہ  بات سامنے آئی ہے کہ رائیڈر کے پاس جب آرڈر موصول ہوتاہے تو اس کو  پک اپ پوائینٹ سمیت اشیاء کی تفصیلات بھی موصول ہوجاتی ہیں اور اکثر چکن و دیگر حلال اشیاء ہی ہوتی ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ اگر جگہ دور ہو،آرڈر میں وقت زیادہ لگ رہا ہو یا سامان کے حساب سے آپ کے بیگ میں جگہ نہیں ہو تو آڈر کینسل بھی کرسکتے ہیں۔البتہ بعض اوقات غفلت میں کہ وہ تفصیلات نہیں پڑھتا یا بعض ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کا آڈر کے موصول ہونے کے وقت اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ حلال ہےیا حرام تو ایسی صورت میں بہر حال حرام اشیاء کی ڈیلیوری کرنی ضروری ہوجاتی ہے۔

مندجہ بالا تفصیلات کی روشنی میں اوبر ایٹس میں کام کرنا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن میں کوئی قباحت نہیں البتہ حرام اشیاء کی ڈیلیوری جائز نہیں ،اول تو کوشش کی جائے کہ ایسے آڈر کینسل کردئے جائیں اور اگر کسی صورت میں ڈیلیوری کرنا مجبوری ہو یا کرنے کے بعد معلوم ہو تو اس سے حاصل شدہ آمدن کا حصہ بغیر نیت ثواب صدقہ کریا جائے۔

حوالہ جات
البناية شرح الهداية (12/ 222)
(وقال أبو يوسف ومحمد -رحمهما الله-: يكره له ذلك)  وبه قالت الثلاثة - رحمهم الله - لا يجوز
العقد عندهم أصلا، وعلى هذا الخلاف إذا استأجر من مسلم دابة أو سفينة لينقل عليها خمرا
أو استأجره ليرعى خنازيره، ذكره شيخ الإسلام م: (لأنه إعانة على المعصية وقد صح أن النبي –
عليه الصلاة والسلام - «لعن الله: الخمر، وشاربها، وساقيها، وبائعها، ومبتاعها، وعاصرها،
وآكل  ثمنها، ومعتصرها، وحاملها، والمحمول إليه» .
البناية شرح الهداية (12/ 356)
(لا يحل له أن يأخذه، ولا للمديون أن يؤديه؛ لأنه ثمن بيع باطل) لأن الخمر مبيع، فكان باطلا.
مجلة البحوث الإسلامية (16/ 226)
وروي عن مالك بن دينار قال سألت عطاء بن أبي رباح عمن عنده مال حرام ولا يعرف أربابه
ويريد الخروج منه؟ قال: يتصدق به ولا أقول : إن ذلك يجزئ عنه . قال مالك كان هذا القول من
عطاء أحب إلي من زنة ذهب.

مصطفی جمال

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۴/۵/۴۲

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب