71100 | جنازے کےمسائل | جنازے کے متفرق مسائل |
سوال
تدفین کےبعدقبرپرسورۃ بقرۃ کی ابتدائی اورآخری آیات کوبلند آواز میں پڑھاجائےیاپست آوازمیں ؟
بینواتوجروا
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد اس کے سرہانے سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات اورپائنتی جانب سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھنا مسنون ہے، ان آیات کوجہرااورسرادونوں طرح پڑھنا جائزہے ۔ اکثر روایات میں ان کی تلاوت کاذکرمطلقاآیاہےجہری اورسری کی تصریح نہیں ہے،البتہ ایک روایت سےاس کاجہراپڑھناثابت ہوتاہے،چنانچہ معجم کبیرمیں ہے:
"حضرت لجلاج رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبد الرحمن بن علاء رحمہ اللہ کو وصیت کی تھی کہ جب میراانتقال ہوجائے اور میرے لیے قبر تیار کردو تو مجھے قبر میں ڈالتے وقت "بسم الله وعلى ملة رسول الله" پڑھو، میری قبر پر مٹی ڈالو اور پھر میرے سرہانے سورہ بقرہ کی ابتدائی اور اختتامی آیتیں پڑھو، کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے"۔
حوالہ جات
"حدثنا أبو أسامة عبد الله بن محمد بن أبي أسامة الحلبي، ثنا أبي، ح وحدثنا إبراهيم بن دحيم الدمشقي، ثنا أبي، ح وحدثنا الحسين بن إسحاق التستري، ثنا علي بن بحر، قالوا: ثنا مبشر بن إسماعيل، حدثني عبد الرحمن بن العلاء بن اللجلاج، عن أبيه، قال: قال لي أبي: " يا بني إذا أنا مت فألحدني، فإذا وضعتني في لحدي فقل: بسم الله وعلى ملة رسول الله، ثم سن علي الثرى سنا، ثم اقرأ عند رأسي بفاتحة البقرة وخاتمتها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ذلك ."
(المعجم الكبير للطبرانی220/19:)
"قال في سنن أبي داود «كان النبي - عليه السلام - إذا فرغ من دفن الميت وقف على قبره وقال استغفروا لأخيكم واسألوا الله له التثبيت فإنه الآن يسأل» وكان ابن عمر يستحب أن يقرأ على القبر بعد الدفن أول سورة البقرة وخاتمتها." ) الجوهرة النيرة 110/1:)
ذیشان گل بن انارگل
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
25جمادی الاولی1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ذیشان گل بن انار گل | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب |