021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رشوت دے کر اپنے آپ کو پنشن کا اہل ظاہر کرنا
71065جائز و ناجائزامور کا بیانرشوت کا بیان

سوال

میں پرائمری اسکول میں پڑھاتا ہوں لیکن اپنی ڈیوٹی سے انصاف نہیں کر پاتا ۔ روزانہ ایک گھنٹہ اسکول سے غائب رہتا ہوں کیونکہ میری مصروفیات بہت زیادہ ہیں ۔ میری سروس کو 13 سال دو ماہ ہو چکے ہیں ۔ اب میرے پاس دو راستے ہیں ، ایک یہ کہ نوکری چھوڑ دوں اور استعفی دے دوں مگر یہ بہت مشکل ہے ۔ دوسری صورت یہ ہے پنشن لے لوں مگر پنشن 13 سال پر ممکن نہیں ، البتہ پنشن لینے کا ایک طریقہ ممکن ہے کہ میں میڈیکل بورڈ لے لوں اور ڈاکٹر مجھے پڑھانے کے لیے نااہل قرار دے دے ۔ اس کام کے لیے ڈاکٹر رشوت بھی لیتا ہے ۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر میں رشوت دے کر ڈاکٹر سے خود کو میڈیکل بورڈ کے لیے اہل قرار دوں تو میری پنشن مجھے مل سکتی ہے اور میری سیٹ کسی دوسرے پاکستانی شہری کے لیے خالی ہو سکتی ہے ۔ اب اگر یہ پنشن مجھے مل جائے تو یہ پیسے حرام ہیں یا نہیں ؟ اور کیا اسلام میں کوئی گنجائش ہے اس طریقے سے پنشن لینے کی ؟مختصرا یہ کہ اپنی ڈیوٹی کو ٹائم پر نہ پہنچنا ، کیا یہ بیماری کے زمرے میں آتا ہے ؟ اور اس صورت میں میڈیکل بورڈ لیا جا سکتا ہے ؟

تنقیح :

سائل نےصبح کے وقت ایک پرائیوٹ اسکول بھی کھول رکھا ہے ۔ سرکاری ملازمت اور اس نظام سے تنگ آچکے ہیں اس لیے چھوڑنا چاہتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سرکار کی جانب سے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کے عنوان سے جو رقم دی جاتی ہے ، وہ تبرع ( انعام ) کے طور پر دی جاتی ہے ۔پنشن کے حصول کے لیے ملازمت کی جو مدت مقرر کی گئی ہے ، اس سے قبل دھوکہ دہی اور رشوت کے ذریعے اپنے آپ کو پنشن کا اہل ظاہر کرنا جائز نہیں ہے ۔دھوکہ دینے اور رشوت کے لین دین سے متعلق احادیث میں سخت وعید یں آئی ہیں۔

لہذا مسئولہ صورت میں اگر آپ کے لیے  دیگر مصروفیات کی وجہ سے سرکاری ملازمت کے ساتھ انصاف کرنا ممکن نہیں ہے اور اس نظام سےآپ کا دل اچاٹ ہو چکا ہےتو جب آپ کے پاس حلال آمدنی کے دیگر ذرائع بھی موجود ہیں توآپ سرکاری ملازمت کو ترک کر سکتے ہیں ، مگر اس طرح پنشن حاصل کرنا جائز نہیں۔

حوالہ جات
مسند أحمد ت شاكر (7/ 123)
حدثنا سفيان، عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة: أن رسول الله -صلي الله عليه وسلم - مر برجل يبيع طعام، فسأله: "كيف تبيع؟ " فأخبره، فأوحى إليه: أدخل يدك فيه، فأدخل يده، فإذا هو مبلول، فقال رسول الله -صلي الله عليه وسلم -: "ليس منا من غش".
شرح المشكاة للطيبي الكاشف عن حقائق السنن (8/ 2606)
 الراشي المعطي والمرتشي الآخذ, وإنما تلحقهما العقوبة إذا استويا في القصد والإرادة فرشا المعطي لينال به باطلا ويتوصل به إلي الظلم. فأما إذا أعطى ليتوصل به إلي حق أو ليدفع عن نفسه مضرة فإنه غير داخل في هذا الوعيد.

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

26/5/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب