021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دفتر میں کام کے دوران نماز باجماعت ترک کرنا
71035نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

میں جس کمپنی میں جاب کرتا ہوں، وہاں ظہر کی نماز اور کھانے کا وقفہ دیا جاتا ہے۔ اُس وقت میں سائل اور دفتر کے دوسرے لوگ باجماعت نماز ادا کرلیتے ہیں۔ لیکن عصر کی نماز کے وقت کوئی وقفہ نہیں ہوتا اور اِس دوران میں کام میں مشغول ہوتا ہوں۔ چنانچہ بسا اوقات میری عصر کی نماز جماعت سے رہ جاتی ہے اور میں نماز بغیر جماعت کے اپنے دفتر ہی میں ادا کرلیتا ہوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا کام کی مشغولیت کی وجہ سے میرے لیے عصر کی نماز جماعت سے چھوڑنا جائز ہے یا مجھے اِس عمل پر گناہ ملے گا؟ براہِ کرم جواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیثِ مبارکہ میں جماعت کے اہتمام کی بہت تاکید آئی ہے، بلا عذر جماعت چھوڑنا گناہ ہے۔ جماعت کے وقت دفتری کام کاج چھوڑ کے جماعت میں شامل ہونے کا اہتمام کرنا چاہیے۔

حوالہ جات
قال جماعۃ من العلماء رحمہم اللہ تعالی: الجماعة سنة مؤكدة، كذا في المتون والخلاصة والمحيط ومحيط السرخسي. وفي الغاية: قال عامة مشايخنا: إنها واجبة. وفي المفيد: وتسميتها سنة لوجوبها بالسنة. وفي البدائع: تجب على الرجال العقلاء البالغين الأحرار القادرين على الصلاة بالجماعة من غير حرج. (الفتاوی الھندیۃ: 1/82)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

72/جمادی الاولی/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب