021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ڈیجیٹل تصویر کے حوالے سے جاری شدہ فتوی پر اعتراض
71052جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

ڈیجیٹل تصویر کے جواز پر آپ کا ایک فتوی 61465 نیٹ پر موجود ہے،جس میں آپ حضرات نے مدونہ،قرافی وغیرہ کے حوالے دئیے ہیں،جبکہ فقہ حنفی کی کسی کتاب کا کوئی بھی حوالہ نہیں دیا تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

کیا یہ خروج عن المذہب نہیں ہے،جبکہ فقہ حنفی  میں اس کا حکم موجود ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ نے جس فتوی کا حوالہ دیا ہے اس میں دیگر مذاہب کی فقہی کتب کے حوالہ جات  اس تناظر میں لگائےگئے ہیں کہ کپڑے یا کاغذ پر بنی ہوئی تصویر یعنی ایسی تصویر جو سایہ دار نہ ہو)پرنٹڈ تصویر( کی حرمت کا مسئلہ قطعی اور اجماعی نہیں ہے،بلکہ اجتہادی مسائل میں سے ہے،اس لیے اس کے حوالے سے شدت پسندی سے احتراز کرنا چاہیے۔

بقیہ اس میں کوئی شک نہیں کہ احناف کے نزدیک پرنٹڈ تصویر حرام تصویر کے مفہوم میں داخل ہے اور عباراتِ فقہاء میں اس کی تصریح بھی موجود ہے،لیکن آپ نے جس مسئلے کا حوالہ دیا ہے وہ پرنٹڈ تصویر کے حکم سے متعلق نہیں،بلکہ ڈیجیٹل تصویر کے بارے میں ہے اور ڈیجیٹل تصویر دورِ جدید کی ایجاد ہے،فقہ حنفی کی قدیم کتب میں اس کا حکم موجود نہیں اور اس کے تصویرِ محرَّم میں داخل ہونے نہ ہونے کے حوالے سے معاصر علماء میں اختلاف ہے،اس لیے اس فتوی پر مذکورہ بالااعتراض درست نہیں۔

حوالہ جات
...

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

27/جمادی الاولی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب