11657 | علم کا بیان | تبلیغ کا بیان |
سوال
میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں اور 40 دن کے لیے تبلیغ میں جانا چاہتا ہوں لیکن کمپنی کے مالک کہتے ہیں کہ اگر تم تبلیغ کے لیے گئے تو تمھاری تنخواہ میں سے کٹوتی کی جائے گی حالانکہ کمپنی کی طرف سے چھٹیاں کرنے کی جو اجازت ہوتی ہے ، وہ اتنی ہیں کہ میں اس میں 40 دن پورے کر سکتا ہوں ۔ ایسی صورت حال میں میرا تبلیغ میں جانا کیسا ہے ؟
تنقیح :سائل نے بتایا کہ وہ سرکاری ملازم ہے ، سندھ سیکریٹریٹ میں کام کرتا ہے ۔سرکار کی جانب سے ملازمین کو جو ماہانہ چھٹیاں کرنے کی اجازت ہوتی ہے ، جمع ہو کر ان کی تعداد اتنی ہو چکی ہے کہ بآسانی ان میں 40 دن لگائے جا سکتے ہیں ۔سرکاری ضابطہ یہ ہے کہ جو ملازم اپنی جمع شدہ چھٹیوں میں سےچھٹیاں کرنا چاہے ، ان چھٹیوں کی اسے مکمل تنخواہ بمع الاؤنسز ( علاوہ کنوینس الاؤنس )دی جاتی ہے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں اگر جمع شدہ چھٹیاں اتنی ہیں کہ اس میں 40 دن کے لیے جماعت میں جا سکتے ہیں اور طےکردہ سرکاری ضابطہ بھی اس بات کی اجازت دیتا ہے توآپ کے لیے تبلیغ میں جانا جائز ہے اور افسر مجاز کاکسی معقول عذر کے بغیر چھٹیوں کی منظوری سے انکار کرنا اور تنخواہ میں کٹوتی کرنا جائزنہیں ۔
حوالہ جات
{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ} [المائدة: 2]
سنن أبي داود ت الأرنؤوط (2/ 460)
1285 - حدثنا أحمد بن منيع، عن عباد بن عباد (ح)
وحدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد - المعنى - عن واصل، عن يحيي بن عقيل، عن يحيی بن يعمر
عن أبي ذر، عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "يصبح على كل سلامى من ابن آدم صدقة: تسليمه على من لقي صدقة، وأمره بالمعروف صدقة، ونهيه عن المنكر صدقة، وإماطته الأذى عن الطريق صدقة، وبضعة أهله صدقة، ويجزئ من ذلك كله ركعتان من الضحى" (1).
عبدالدیان اعوان
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
03/06/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |