021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تزکیہ و احسان کے مختلف طریقوں کے احکام
71142تصوف و سلوک سے متعلق مسائل کا بیانمعجزات اور کرامات کا بیان

سوال

تصوف کے باب میں جہاں تخلی عن الرذائل اور تحلی بالفضائل اہم ہے، وہاں اِن اوصاف کا صحیح علم بھی نہایت ضروری ہے تاکہ غیر حاصل کو حاصل یا حاصل کو غیر حاصل اور راسخ کو غیر راسخ یا غیر راسخ کو راسخ نہ سمجھا جائے، کیونکہ اِس کے بڑے نقصانات ہیں، جیسا کہ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے "بوادر النوادر" میں اِس پر تفصیل سے بحث کی ہے۔ اِس مشکل کو سلاسل اربعہ نے بالمشافہہ یا خط کے ذریعے شیخ کو اپنے احوال بتانے کے ذریعے حل کیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ مسنون طریقہ تزکیہ و احسان میں اس مسئلے کو کیسے حل کیا گیا تھا؟ اور اس کو چھوڑ کر ایک غیر مسنون حل کو کیوں اپنایا گیا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ تزکیہ و احسان کے مختلف طریقے مقصد کے حصول کا ذریعہ ہیں، بذاتِ خود مقصود نہیں ہیں، لہذا شرعی اعتبار سے اِس کا کوئی خاص طریقہ متعین نہیں، بلکہ زمان و مکان کے مطابق اصلاح و تربیت کا جو جائز اور مؤثر طریقہ اختیار کیا جائے تو وہ جائز ہوگا۔ اب جہاں تک بالمشافہہ یا خط کے ذریعے شیخ کو اپنے احوال بتا کر اصلاحی تدابیر پر عمل کرنے کا معاملہ ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے اِس بارے میں مختلف واقعات منقول ہیں کہ انہوں نے اپنے مختلف احوال کی حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو اطلاع دی اور پھر آپ کی تربیت و ہدایات کی اتباع کی تو کاملین کے درجہ کو پہنچ گئے۔ لہذا سلاسل اربعہ کے موجودہ طریقہ اطلاع و اتباع کو غیر مسنون حل نہیں کہا جاسکتا۔ نیز اِن سلاسل میں تخلی و تحلی یا تزکیہ و احسان صرف یہی ایک طریقہ نہیں، بلکہ اور بھی معتاد و معروف طریقے ہیں، جو ٹھیٹھ تصوف کی کتابوں میں مذکور ہیں اور درج بالا طریقے کی طرح کسی نہ کسی اثر سے ثابت ہیں۔ لہذا اسی ایک طریقے میں تزکیہ و احسان کو منحصر سمجھنا بھی درست نہیں۔

حوالہ جات
قال الإمام أحمد رحمہ اللہ تعالی: وقال ﷺ إن أحبكم إلينا وأقربكم منا في الآخرة أحاسنكم أخلاقا وإن أبغضكم إلينا وأبعدكم منا الثرثارون المتشدقون المتفيهقون قالوا يا رسول الله قد علمنا الثرثارون والمتشدقون فما المتفيهقون المتكبرون. (مسند أحمد، رقم الحدیث: 17732)
قال العلامۃ الألوسي رحمہ اللہ تعالی: (ويزكيهم) أي يطهرهم من أرجاس الشرك وأنجاس الشك وقاذورات المعاصي. وهو إشارة إلى التخلية كما أن التعليم إشارة إلى التحلية.
(روح المعاني: 1/385)
قال العلامۃ ظفر احمد العثماني رحمہ اللہ تعالی: ثم لما تغیرت الأحوال مست الحاجۃ إلی کتابۃ العلوم وتدوینھا وإملاءھا... وكذلك الصوفیہ لما رأوا تغیر أحوال القوم مھدوا لعمارۃ الظاھر والباطن مجاھدات وخلوات... ولا یخفی أن ذلك کلہ من المقدمات.
(إعلاء السنن: 18/450)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

5/ جمادی الثانیہ/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب