021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میں تم کوفارغ کرتاہوں کےبعدکہامیں تم کوتین طلاق دیتاہوں
71207طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

سوال: لسلام عليكم ورحمۃ الله

گزارش یہ ہےکہ سائل کاچار دن قبل اپنی زوجہ سے تنازعہ ہوااور دوران  تلخی سائل نےگواہوں کی موجودگی میں اپنی زوجہ کو کہا کہ"میں تم کو فارغ کرتا ہوں"اس کے بعد سائل نے اپنی زوجہ کو بقائم ہوش و حواس  یہ کہا کہ"میں تم کو تین طلاقیں دیتا ہوں"اس کے بعدسائل نے کہا کہ "تم میری طرف سے فارغ ہو"پھر سائل نے اپنے والد سے بذریعہ فون کہا کہ "میں نے اپنی زوجہ کو فارغ کر دیا ہے"اور تین طلاقیں دےدی ہیں"یہ تمام الفاظ سائل نے ہوش و حواس میں بحالت نزاع غصہ میں ادا کیے،لیکن سائل کی اپنی زوجہ کوطلاق دینے کی نیت ہرگز نہیں تھی۔

برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیے آپکی نوازش ہو گی۔o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں  بیوی پرتین طلاق مغلظہ واقع ہوچکی ہیں،لہذابغیرحلالہ کےاس عورت سےدوبارہ نکاح کرناشرعاجائزنہیں۔

تفصیل یہ ہےکہ شوہرکےالفاظ"میں تم کوفارغ کرتاہوں"اس کاحکم یہ ہےکہ یہ الفاظ ہمارےعرف میں ان کنایات طلاق میں سےجوصرف جوا ب کااحتمال رکھتےہیں،ایسےکنایات سےقرینہ کےوقت نیت کےبغیربھی طلاق واقع ہوجاتی ہے،صورت مسئولہ میں میاں بیوی میں آپس میں تنازعہ اس بات کاقرینہ موجودہے،لہذااس لفظ سےایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہے۔(ماخوذازسابقہ فتوی) 70518/60 (بحوالہ احسن الفتاوی 188/5)

اس کےبعدجب شوہرنےکہاکہ"میں تمہیں تین طلاق دیتاہوں"توچونکہ پہلےلفظ سےایک طلاق بائن واقع ہوئی ہے،اورفقہ کاقاعدہ ہےکہ الصریح یلحق البائن اس لیےان تین  صریح طلاق میں سےدوطلاقیں مزید بھی واقع ہوجائیں گی،اورپہلی بائنہ کےساتھ ملنے کی وجہ سےکل  تین مغلظ طلاقیں ہوجائیں گی۔

حوالہ جات
"ھدایۃ " 2 /378:
وان کان الطلاق ثلاثافی الحرۃ الخ لاتحل لہ حتی تنکح زوجاغیرہ نکاحاصحیحاویدخل بہاثم یطلقہاأویموت عنہا۔
"رد المحتار" 11 / 166:
 فالحالات ثلاث : رضا وغضب ومذاكرة والكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب ، أو لا ولا ( فنحو اخرجي واذهبي وقومي ) ،،( يحتمل ردا ، ونحو خلية برية حرام بائن ) ( يصلح سبا ، ونحو اعتدي واستبرئي رحمك،،، يحتمل السب والرد ، ففي حالة الرضا ) أي غير الغضب والمذاكرة ( تتوقف الأقسام ) الثلاثة تأثيرا ( على نية ) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ۔۔
( وفي الغضب ) توقف ( الأولان ) إن نوى وقع وإلا لا ( وفي مذاكرة الطلاق ) يتوقف ( الأول فقط ) ويقع بالأخيرين وإن لم ينو لأن مع الدلالة لا يصدق قضاء في نفي النية لأنها أقوى لكونها ظاهرة ، والنية باطنة ۔
"رد المحتار" 11 / 193
( الصريح يلحق الصريح و ) يلحق ( البائن ) بشرط العدة۔
"رد المحتار" 11 /  194:
ثم قال : وإذا لحق الصريح البائن كان بائنا لأن البينونة السابقة عليه تمنع الرجعة كما في الخلاصة ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

10/جمادی الثانیہ 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب