021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین طلاق کے بعد غیر مقلدسے فتوی لیکر بیوی کو ساتھ رکھنے کاحکم
71185نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

جناب  مفتی  صاحب  ایک بات  تویہ  ہے کہ میرے  شوہر  سات سال  پہلے  ایک ہی مجلس   میں مجھے   تین دفعہ   طلاق  دے چکے ہیں ، اہل  حدیث  فرقے  سے   فتوی  لاکر   مجھے  اپنے ساتھ رکھا  ہوا ہے ، میں  ساتھ رہنے  کےلئے تیار نہیں  تھی ،لیکن  ہر طرح سے  ڈرا  دھمکا کر  ساتھ  رہنے پر   مجبور کیا  میں بچوں  کی خاطر  ساتھ  رہ رہی  ہوں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر واقعة   آپ کوشوہر   نے   سات سال پہلے ایک  ہی  مجلس  میں  تیں  طلاقیں   دی ہیں پھر غیر مقلدین سے فتوی لیکر  آپ   کو  ساتھ  رکھا ہوا ہے،  تو اس کا  حکم  یہ ہے کہ اسی وقت    سے ہی آ پ پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں  اور دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے بغیر حلا لہٴ شرعیہ کے دوبارہ  آپس میں نکاح  نہیں ہوسکتاہے،اور حلالہ  شرعیہ کی صورت یہ ہے ﴿تین ماہواریاں،عدت پوری ہونے کےبعد عورت کی کسی  دوسری  جگہ شادی  ہوجائے پھر اس کے بعد شوہر  کے ساتھ  ہمبستری ہوجائے، اس کے بعد  شوہر  اس کو طلاق  دیدے یا اس کا انتقال  ہوجائے پھردوسرے شوہر  کی طرف سے طلاق  یا وفات کی عدت  گذار کر  آپس کی رضامندی  سےپہلے  شوہر سے   نکاح ہو﴾

لہذاشوہر کا یہ عمل  کہ اپنی بیوی کو تین طلاق دینے  کے بعدائمہ اربعہ کی تقلید نہ کرنے والی جماعت سے  فتوی  لیکر  مطلقہ بیوی کو ساتھ رکھناکسی طرح جائز نہیں  ہے ، عورت کے لئے بھی  جائز نہیں ہے کہ میاں  بیوی کی حیثیت  سے اس کے ساتھ زندگی گذارے ۔کیونکہ  غیر  مقلدین  کایہ فتوی   قرآن  وسنت کی تصریحات  کے  خلا ف  ہونے کی  وجہ  سے  قابل عمل نہیں ہے۔ اب دونوں کے ذمہ  لازم ہے  کہ  فوری طورپر  علیحدگی  اختیار کریں ، طلاق  کے بعد سات سال تک  جو میاں  بیوی کی حیثیت  سے ساتھ  رہتے رہے ہیں اس گناہ  سے دونوں توبہ  واستغفار کریں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (8/ 125)
رجل قال لامرأته أنت طالق أنت طالق أنت طالق فقال عنيت  بالأولى الطلاق وبالثانية والثالثة إفهامها صدق ديانة وفي القضاء طلقت ثلاثا كذا في فتاوى قاضي خان
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ } [البقرة: 230]
صحيح البخاري ـ م م (7/ 0)
وقال الليث حدثني نافع قال كان ابن عمر إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال لو طلقت مرة أو مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا فإن طلقتها ثلاثا حرمت حتى تنكح زوجا غيرك
ٰجب حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا  جاتا  کہ  جس نے اپنی بیوی  کو  تین طلاقین دیں   ہوں   تو فرماتے  کہ کاش    وہ ایک یا دوطلاقیں    دیتا  ،اس لئے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسا کرنے کاحکم   دیاتھا  ، ، لہذا اگر اس نے تین   طلاقیں دیں   تو   اس  کی بیوی  اس پر حرام ہوجائے گی  ، یہاں تک وہ اس کے   علاوہ  کسی اور مرد سے  نکاح  کرلے۔
        سنن أبي داود (2/ 242)
 حدثنا أحمد بن عمروبن السرح ، ثنا ابن وهب ، عن عياض بن عبد الله الفهرى وغيره ، عن ابن شهاب ، عن سهل بن سعد ، في هذا الخبر ، قال : فطلقها ثلاث تطليقات عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأنفذه رسول الله صلى الله عليه وسلم ،
حضرت   عویمر رضی اللہ  عنہ   نے اپنی بیوی  کو آنحضرت   صلی اللہ علیہ وسلم  کے سامنے تین طلاقیں دیدیں  تو آپ صلی اللہ علیہ  وسلم نے  تینوں  کو  نافذ  فرمایا ۔
المصنف-ابن أبي شيبة (1/ 16)
: سئل عمران بن حصين عن رجل طلق امرأته ثلاثا في مجلس قال : أثم بربه وحرمت عليه امرأته
حضرت عمران بن  حصین رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے  میں  سوال کیاگیا  کہ جس نے  ایک ہی  مجلس میں  اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوں ، تو انہوں نے فرمایا  کہ اس  نے اپنے رب  کی نافرمانی کی  اور اس کی بیوی  اس پر حرام  ہوگئی ۔
 

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

١۰ جمادی  الثانیہ١۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب