021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح ثانی کوپہلی بیوی اوراس کےوالدین کی اجازت سےمشروط کرنا
71302طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

مسمی زیداورمسماۃ زینب دخترعمروکےدرمیان مورخہ 20/12/2018کونکاح ہوااوربوقت نکاح روبروگواہان کےاسٹام پیپر پریہ عبارت تحریر کی گئی جسےمسمی زیدنےہوش وحواس کےساتھ قبول کیا:

"کہ اگرمسمی مذکوردوسری لڑکی پرمائل ہوکردوسری شادی کرناچاہےتوپہلی بیوی اوراس کےورثہ کی اجازت سےکرسکتاہے،جس میں عذرکاہوناضروری ہے،بصورت دیگردونوں بیویاں طلاق ثلثہ ہوں گی"

عرصہ بارہ سال سےزیدکی کوئی اولادنہ تھی،اولادنہ ہونےکی وجہ سےزیدنےدوسری شادی کرلی جس کی وجہ سےفریقین میں باہمی نزاع پیداہوگیاہےکہ دونوں بیویاں مطلقہ ثلثہ ہوئی یانہیں ؟

مورخہ  28/12/2020کومقامی علماء کرام ودیگربرادری کی متعلقہ فریقین مسئلہ ہذاکےساتھ ایک نشست ہوئی،جس میں متعلقہ فریقین نےاپنےاپنےبیانات قلم بند کروائے۔

جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

مسمی زیدولدمحمدمنیرنےفون پریہ بیان دیاکہ: میں نےاپنےسسریعنی ولی مسماۃ زینب سے نہ اصالتااجازت لی،نہ ہی وکالتا،البتہ میں حلفایہ کہتاہوں کہ میں نےاپنی بیوی مسماۃ زینب بیگم سےدوسری شادی کی اجازت وکالتابھی لی اوراصالتابھی ،بہردوصورت میری بیوی نےاجازت دی اوراپنی رضاکااظہاربھی کیامیری بیوی نےدرج ذیل گواہان کی موجودگی میں عقدثانی کی اجازت دی:

۱۔محمدنصیر۲۔فرمان

اسی منعقدہ نشست میں محمدنصیرنےیہ بیان دیاکہ:

 میں مسمی زید کےگھرکام کررہاتھا،فرمان کومعاونت کےلیےطلب کیاوہ آیااورمیرےساتھ معاونت کرنےلگا،اسی دوران زیدکی موجودگی میں فرمان نےمسماۃ زینب سےکہاکہ آپ اپنےشوہرکودوسری شادی کی اجازت دےدیں،جوابامسماۃ زینب نےکہاکہ مجھے کوئی اعتراض نہیں،مجھےاپنےنان نفقہ سےغرض ہے،میں اس کےساتھ رہوں گی،اوراس نےوقت شام چارپانچ بجے کابتایااورمہینہ مئی کاتھا۔

فرمان نےیہ بیان دیا:

کہ کچھ دن قبل مسمی زید نےمجھ سےکہاکہ میراتعمیراتی کام کردوتومیں نےعرض کیاکہ میرےپاس ٹائم نہیں ہےاوردوسرایہ کہ زیدبھائی تمہاری کوئی اولادنہیں ہےمکان بناکرکیاکروگےبہرحال اس کےچارپانچ دن بعد نصیر نےجوزیدکےگھرکاتعمیراتی کام کررہاتھا،مجھےمعاونت کےلیےطلب کیاتومیں اس کےساتھ کام کرنےچلاگیابعدازنمازمغرب رات کےکھانےپرمیں نےمسماۃ زینب سےبھائی زیدکےسامنےکہاکہ تم زیدکودوسری شادی کی اجازت دےدو،تومسماۃ زینب نےکہامجھے کوئی اعتراض نہیں مجھے اپنےخرچےسےغرض ہے۔

مسمی زیدنےمجلس ہذامیں یہ بھی کہاکہ ایک اورموقع پرمیں نےعبدالستارولدعبدالعزیزکےذریعہ اپنی بیوی سےدوسری شادی کی اجازت مانگی تواس وقت بھی میری بیوی نےاجازت دیدی تھی۔

مسماۃ زینب دخترعمروکابیان:

میں نےاپنےشوہرکوعقدثانی کی اجازت نہیں دی،نہ اصالتانہ وکالتااورجب میرےشوہرنےعقدثانی کیااورمجھے اس کاعلم ہواتومیں نےفورااس پرعدم رضاء کااظہارکیااوررابطہ ہونےپرمیں نےشوہرکوبھی آگاہ کردیاکہ تم نے ٹھیک نہیں کیا،میں اس پرراضی نہیں ہوں۔

ولی مسماۃ زینب مسمی عمروکابیان:

مجھ سےمیراےداماد مسمی زیدنےعقدثانی کی اجازت نہ اصالتالی ،اورنہ وکالتااورجب مجھے مسمی زیدکےعقدثانی کاعلم ہواتومیں نے اس پرعدم رضاء کااظہارکیاکہ میں عقدثانی پرراضی نہیں ہوں۔

ان بیانات کی روشنی میں مندرجہ ذیل سوالات کےجواب مطلوب ہیں:

۱۔اسٹام پیپرمحررہ عبارت اورفریقین  مسئلہ ہذاکےبیانات کی روشنی میں دونوں بیویوں پرطلاق واقع ہوچکی ہےیانہیں؟

۲۔اگرطلاق واقع ہوچکی ہےتوکتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟

قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دےکرعنداللہ ماجورہوں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱،۲۔صورت مسئولہ میں شوہر،گواہان،بیوی اوربیوی کےوالدکےبیانات کےمطابق چونکہ بیوی (سےاجازت )کےگواہوں میں اختلاف ہے،اورشوہرنےبیوی کےوالدین سےکسی بھی طرح اجازت نہیں لی،اوراس بات کااقرارشوہرنےاپنےبیان میں بھی کیاہے،اس لیےشوہرکی دونوں بیویاں تین طلاق مغلظہ کےساتھ حرام ہوچکی ہیں،دونوں بیویوں کےساتھ دوبارہ نکاح بھی جائزنہیں جب تک حلالہ نہ ہوجائے۔

حوالہ جات
"العناية شرح الهداية"10 / 484:
قال ( ويعتبر اتفاق الشاهدين في اللفظ والمعنى عند أبي حنيفة إلخ ) الموافقة بين شهادة الشاهدين شرط قبولها كما كانت شرطا بين الدعوى والشهادة ۔
"الفتاوى الهندية" 9 / 213:
إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته : إن دخلت الدار فأنت طالق۔
"ھدایۃ " 2 /378:
وان کان الطلاق ثلاثافی الحرۃ الخ لاتحل لہ حتی تنکح زوجاغیرہ نکاحاصحیحاویدخل بہاثم یطلقہاأویموت عنہا۔
"صحيح البخاري '7 / 439 :
حدثنا محمد حدثنا أبو معاوية حدثنا هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة قالت طلق رجل امرأته فتزوجت زوجا غيره فطلقها وكانت معه مثل الهدبة فلم تصل منه إلى شيء تريده فلم يلبث أن طلقها فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن زوجي طلقني وإني تزوجت زوجا غيره فدخل بي ولم يكن معه إلا مثل الهدبة فلم يقربني إلا هنة واحدة لم يصل مني إلى شيء فأحل لزوجي الأول فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تحلين لزوجك الأول حتى يذوق الآخر عسيلتك وتذوقي عسيلته۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

14/جمادی الاولی  1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب