021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کسی چیز کے توڑنے کا حکم دینے پر ضمان واجب نہیں
71348خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!

ایک شخص نے دوسرے سے قرض طلب کیا۔ مقرض (قرض دینے والے) نے کہا کہ میرا پیسہ مٹکی میں ہے، میں اُس کو آپ کے لیے توڑ دوں گا اور پھر اِس کی قیمت آپ کو ادا کرنی ہوگی۔ اور اِس بات پر قرض خواہ نے حامی بھرلی۔ اب قرض خواہ اپنی خوشی سے اُس مٹکی کی قیمت دیتا ہے۔ کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں مٹکی کی قیمت دینا قرض پر اضافی رقم دینے کے زمرے میں نہیں آتا، لہذا یہ قیمت لینا دینا جائز ہے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: واعلم أن الآمر لا ضمان عليه بالأمر، إلا في ستة: إذا كان الآمر سلطانا، أو أبا، أو سيدا، أو المأمور صبيا، أو عبدا أمره بإتلاف مال غير سيده، وإذا أمره بحفر باب في حائط الغير غرم الحافر، ورجع على الآمر. أشباه.(الدر المختار مع رد المحتار: 6/214)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: فلو خرق ثوبا بأمر غيره ضمن المخرق، لا الآمر. جامع الفصولين. (رد المحتار: 6/214)
قال الإمام الجصاص رحمہ اللہ تعالی: وكذلك الوعد بفعل يفعله في المستقبل، وهو مباح، فإن الأولى الوفاء به مع الإمكان. (أحکام القرآن: 3/591)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

18/جمادی الثانیہ/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب