021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نیٹ ورک مارکیٹنگ کے کاروبار کا حکم
71357خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ میری ایک کمپنی ہے جو مختلف پراڈکس پر کام کرتی ہے، مثلا پراپرٹی، الیکٹرونکس وغیرہ۔ یہ کمپنی اپنے گاہکوں کو ممبر شپ فراہم کرتی ہے۔ ممبر بننے کے بعد یہ ممبر کمپنی کے لیے جتنے نئے کسٹمرز بناتا ہے، اُسی حساب سے اِس ممبر کو کمپنی کمیشن ادا کرتی ہے۔ مثلا اگر ممبر کمپنی کے لیے ایک کسٹمر مہیا کرتا ہے تو کمپنی گاہک سے ملنے والے منافع میں سے کچھ حصہ (مخصوص حصہ) اپنے ممبر کو کمیشن کے طور پر دیتا ہے۔ اگر زیادہ گاہک مہیا کرے تو ممبر اُسی حساب سے منافع کا حقدار ہوگا۔ شریعت کی رو سے یہ طریقہ کار جائز ہے یا نہیں؟ جواب سے مطلع فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔

تنقیحِ سوال: مستفتی سے فون پر رابطہ کرکے مذکورہ کاروبار کے بارے میں مزید معلوم کیا تو اُنہوں نے بتایا کہ کمپنی کا کام اصلا نیٹ ورک مارکیٹنگ کا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکرکردہ کمپنی کا کام چونکہ نیٹ ورک مارکیٹنگ کا ہے، لہذا کمپنی کا کاروبار اور ممبروں کو ملنے والا کمیشن دونوں شرعا ناجائز ہیں۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (و) لا (بيع بشرط) عطف على إلى النيروز، يعني الأصل الجامع في فساد العقد بسبب شرط (لا يقتضيه العقد ولا يلائمه وفيه نفع لأحدهما أو) فيه نفع (لمبيع) هو (من أهل الاستحقاق) للنفع بأن يكون آدميا، فلو لم يكن، كشرط أن لا يركب الدابة المبيعة لم يكن مفسدا، كما سيجيء. (الدر المختار: 5/85)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

19/جمادی الثانیہ/ 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب