021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فصل کٹنے سے پہلے فروخت کرنے کا حکم
71347خرید و فروخت کے احکامزمین،باغات،کھیتی اور پھلوں کے احکام و مسائل

سوال

آج کل آلو کا سیزن ہے۔ کچھ لوگ اپنی تیارشدہ آلو کی فصل جو ابھی زمین کے اندر موجود ہے، فی ایکڑ کے حساب سے اِس طرح بیچ دیتے ہیں کہ ایک ایکڑ زمین کے آلو کی قیمت مثلا ڈیڑھ لاکھ طے کردیتے ہیں اور خریدنے والے اِس قیمت پر خرید لیتے ہیں، حالانکہ آلو ابھی زمین سے نکالے نہیں گئے۔ پوچھنے پر خریدار یہ دلیل بھی دیتا ہے کہ میں نے چونکہ زمین میں ایک دو جگہ سے آلو نکال کر چیک کرلیے تھے، اِس لیے مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ فصل صحیح ہے۔ کیا اِس طرح سودا کرنا درست ہے؟ اور کیا اِس طرح آلو کی خرید و فروخت درست ہوجائے گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں چونکہ آلو کی فصل تیار ہوچکی ہے اور فی ایکڑ کے حساب سے آلو فروخت کیے گئے ہیں، لہذا اِس صورت میں مبیع کی قدر اور اِس کی قیمت میں ایسی جہالت نہیں ہے جو معاملہ کے فاسد ہونے کا سبب بنے۔ لہذا یہ سودا کرنا درست ہے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: لو كان قدر المبيع مجهولا أي جهالة فاحشة، فإنه لا يصح. وقيدنا بالفاحشة؛ لما قالوه: لو باعه جميع ما في هذه القرية أو هذه الدار، والمشتري لا يعلم ما فيها لا يصح؛ لفحش الجهالة. أما لو باعه جميع ما في هذا البيت أو الصندوق أو الجوالق، فإنه يصح؛ لأن الجهالة يسيرة. (رد المحتار: 4/529)
وقال أیضا: قال في الفتح: لا خلاف في عدم جواز بيع الثمار قبل أن تظهر،...ولا في الجواز بعد بدو الصلاح. (رد المحتار: 4/555)
قال جماعۃ من العلماء رحمھم اللہ تعالی: فإن تناهى عظمها، فباعها مطلقا أو بشرط القطع صح. (الفتاوی الھندیۃ: 3/106)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

18/جمادی الثانیہ/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب