021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سِکّوں میں کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ کرنا
71353خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

سکِّوں کا کاروبار ہو اور دکان والوں کو 90 روپے دے کر 100 روپے لے جائیں تو یہ سود تو نہیں ہو گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ سود ہے اور حرام ہے، کیونکہ ایک ہی ملک کے کرنسی نوٹ اور سکے عرفاً اور قانوناً ایک ہی جنس شمار ہوتے ہیں، لہٰذا ان میں کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ ناجائز ہے۔ البتہ یہ کیا جا سکتا ہے کہ 90 روپے کے سکوں کے ساتھ ایک ٹافی رکھ دی جائے اور 100 روپے کے بدلے 90 روپے اور ٹافی، جو کہ اگرچہ کم قیمت ہو، وہ لے جائیں۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: إن الربا هو الفضل الخالي عن العوض(ردالمحتار: 21/5)
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: الربا هو لغة: مطلق الزيادة وشرعا (فضل) ولو حكما.
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (ولو حكما) …..فالظاهر من كلام المصنف تعريف ربا الفضل؛ لأنه هو المتبادر عند الإطلاق، ولذا قال في البحر: فضل أحد المتجانسين. نعم، هذا يناسب تعريف الكنز بقوله: فضل مال بلا عوض في معاوضة مال بمال. (ردالمحتار: 168/5)

محمد عبداللہ بن عبدالرشید

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

18/جمادی الثانیہ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب