021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مستحقین کی جانب سے وکیل بن کر مکاتب کے اساتذہ کی تنخواہیں زکاۃ کی رقم سے ادا کرنا
71452وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

پاک ایڈ ویلفئیر ٹرسٹ کے تحت کئی مکاتب دینیہ ملک کے مختلف شہروں میں چل رہے ہیں۔ ان مکاتب میں پڑھانے والے اساتذہ کرام کو تنخواہ کی مد میں پاک ایڈ کی جانب سے بھی رقم دی جاتی ہے جبکہ بعض مقامات پر مقامی آبادی کی جانب سے بھی کچھ تھوڑی بہت رقم انہیں ادا کی جاتی ہے۔

اب پاک ایڈ ویلفئیر کے کچھ معاونین ایسے ہیں جو ٹرسٹ کو زکاۃ کی رقم فراہم کرتے ہیں اور ان کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ یہ رقم مکاتب دینیہ کے اساتذہ کو تنخواہ کے طور پر دی جائے۔ ٹرسٹ کے پاس تو مختلف رقوم موجود ہوتی ہیں جن میں زکاۃ بھی شامل ہوتی ہے اور عطیات بھی موجود ہوتے ہیں، تو مکاتب دینیہ کے ان اساتذہ کرام کو تنخواہوں کی ادائیگی میں کیا طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے؟

اضافہ: سائل نے وضاحت کی کہ پاک ایڈ ویلفئیر کی انتظامیہ زکاۃ کے مستحقین سے ایک وکالت نامہ پر کرواتی ہے جس کی عبارت یہ ہوتی ہے:

" میں عاقل بالغ اس بات کا اقرار کرتا/ کرتی ہوں کہ میں مسلمان ہوں اور میں شرعی قاعدہ کی رو سے زکاۃ لینے کا/ کی واقعی مستحق ہوں۔ جب تک میں مستحق زکاۃ ہوں اس وقت تک پاک ایڈ ویلفیر ٹرسٹ کی انتظامیہ کو اس بات کا وکیل بناتا/ بناتی ہوں کہ ٹرسٹ کی انتظامیہ یا اس کے نمائندے میرے وکیل کی حیثیت سے زکاۃ و صدقات کی رقوم یا اشیاء وصول کریں اور اسے میرے علاج و معالجہ اور طعام و قیام کی ضروریات میں حسب صوابدید خرچ کریں یا دیگر غریبوں اور مستحق افراد کے علاج و معالجہ اور طعام و قیام  اور تعلیم وغیرہ کی ضروریات میں خرچ کریں یا پاک ایڈ ٹرسٹ کی دیگر ضروریات پر خرچ کریں یا پاک ایڈ ٹرسٹ کی ملکیت/ وقف میں دے دیں۔"

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت میں اگر مستحقین زکاۃ اس وکالت نامے کی عبارت کو سمجھ کر اسے پر کرتے ہیں اور آپ کو اس کے ذریعے وکیل بناتے ہیں تو  آپ کا ان کی جانب سے وکیل بن کر زکاۃ کی رقم وصول کرنا اور اس رقم پر قبضہ کرنے کے بعد اسے حسب صوابدید مذکورہ مدات (علاج ، قیام، طعام، تعلیم، ٹرسٹ کی ضروریات، ٹرسٹ کی ملکیت وغیرہ) میں خرچ کرنا درست ہے۔  چونکہ مکاتب دینیہ کے مذکورہ بالا پراجیکٹ کا تعلق تعلیم سے ہے لہذا اس رقم سے ان مکاتب کے اساتذہ کی تنخواہیں ادا کرنا درست ہے۔ البتہ چونکہ اس پراجیکٹ میں رقم آپ نے مستحقین زکاۃ کی طرف سے لگائی ہے لہذا زکاۃ ادا کرنے والے کو زکاۃ ادا کرنے کا ثواب ملے گا اور مستحقین زکاۃ کو پراجیکٹ میں لگانے کا ثواب ملے گا۔

حوالہ جات
(وهو إقامة الغير مقام نفسه) ترفها أو عجزا (في تصرف جائز معلوم، فلو جهل ثبت الأدنى وهو الحفظ ممن يملكه) أي التصرف نظرا إلى أصل التصرف، وإن امتنع في بعض الأشياء بعارض النهي، ابن كمال.
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 5/511، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

18/ جمادی الثانیۃ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب