021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکان دارکا ایزی پیسہ صارف کے پیسے کمپنی کے بجائے ذاتی اکاونٹ سے نکالنا
71306سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے  میں کہ میری موبائل کی دکان ہے اور میں اس میں ایزی پیسے کا کام کرتا ہوں ۔ ہم جب کسی کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے ہزار روپے نکالتے ہیں تو اس پر 20 روپے اضافی چارج کیے جاتے ہیں جن میں سےکچھ کمپنی والوں کے پاس چلے جاتے ہیں اور کچھ ہمیں دیے جاتے ہیں ،لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم گاہک سے اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں ہزار روپے منتقل کرتے ہیں اور اضافی 20 روپے بھی کاٹتے ہیں اور اس صورت میں وہ 20 روپے پورے ہمارے اکاؤنٹ میں آجاتے ہیں اور کوئی اضافی چارجز اس میں نہیں ہوتے اور اس طرح وہ ہزارروپے ہم کسی بینک اکاؤنٹ میں ڈال دیتے ہیں اور وہ 20 روپے ہمیں بچ جاتے ہیں ، اب سوال یہ ہے کہ یہ 20 روپے ہمارے لیے جائز ہیں کہ نہیں ؟ رہنمائی فرمائیں ۔

تنقیح: کمپنی والوں کے ساتھ رابطہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے دکاندار کو ایسا کرنے کی اجازت ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دکاندار جب گاہک کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے  اپنے ذاتی اکاؤنٹ کے ذریعے سے پیسے نکال کے دیتے ہیں اورگاہک سے اضافی 20 روپے کاٹتے ہیں  ، جس کی  کمپنی کی طرف سے اجازت بھی ہوتی ہے تو یہ سود نہیں ہے ،بلکہ یہ دکاندار اپنی خدمت مہیا کرنےاور دکان میں موجود سہولتوں کے عوض وصول کرتا ہے، اس لیے دکاندار کے لیے یہ پیسے وصول کرنا جائز ہے۔ لہذا آپ کے لیے اضافی رقم لینا جائزہے۔

حوالہ جات
قال شیخ الإسلام المفتی محمد تقی العثمانی  دامت برکاتھم : أن دائرۃ البرید تتقاضی  عمولۃ من المرسل علی إجراء ھذہ العملیۃ ، فالمدفوع إلی البرید أکثر مما یدفعہ البرید إلی المرسل إلیہ ،فکان فی معنی الربا ؛ولھذا السبب أفتی بعض الفقھاء فی الماضی القریب بعدم جواز إرسال النقود بھذا الطریق ؛ولکن أفتی کثیر من العلماء المعاصرین بجوازھا علی أساس  أن العمولۃ التی یتقاضاھا البرید عمولۃ مقابل الأعمال الإداریۃ ، من دفع الاستمارۃ ، وتسجیل المبالغ ، وإرسال الاستمارۃ ،أو
البرقیۃ ، وغیرھا إلی مکتب البرید فی بلد المرسل إلیہ.(فقہ البیوع:2/714)
 

سردارحسین

دارالافتاء،جامعۃ الرشید کراچی

18/جمادی الثانیۃ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سردارحسین بن فاتح رحمان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب