021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو غصے میں تنبیہ کی نیت سے تین مرتبہ طلاق کہنے کا حکم
71327طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شوہر نے بیوی کو غصہ میں کہا: طلاق،طلاق،طلاق،طلاق،طلاق۔اب شوہر کہتاہے کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی،بلکہ ڈرانا مقصود تھا۔کیا طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اوراگر ہوئی تو کون سی ہوئی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،لہٰذا میاں بیوی ایک دوسرے پر مکمل حرام ہو چکے ہیں۔طلاق چاہے غصہ میں دی جائے یا خوشی میں،وہ واقع ہو جاتی ہے۔طلاق کے صریح الفاظ کہنے کے بعد نیت کا اعتبار نہیں۔بیوی کو تنبیہ کرنےکےلیےشریعت نے تعلیمات دی ہیں،جس سے اصلاح ممکن ہے۔طلاق کو ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔اسی طرح ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دینا شریعت میں بہت زیادہ ناپسندیدہ ہیں،لہٰذا اس سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔

حوالہ جات
روی الإمام أبو داؤد رحمہ اللہ تعالی:عن ابن عمررضی اللہ عنہ  عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : أبغض الحلال إلى الله تعالى الطلاق.
(سنن أبی داؤد ،رقم الحدیث : 2178 )
روی الإمام البخاری رحمہ اللہ تعالی :عن عائشةرضی اللہ عنہا   أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم : أتحل للأول ؟ قال : لا، حتى يذوق عسيلتها ،كما ذاق الأول .(صحیح البخاری،رقم الحدیث:5261)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:(وثلاثا في طهر أو بكلمة بدعي) أي تطليقها ثلاثا متفرقة في طهر واحد، أو ثلاثا بكلمة واحدة، بدعي أي منسوب إلى البدعة،والمراد بها هنا المحرمة .(البحرالرائق ،شرح کنزالدقائق:3/257)
قال الشیخ نظام الدین رحمہ اللہ تعالی:(وأما البدعي) فنوعان :بدعي لمعنى يعود إلى العدد ،وبدعي لمعنى يعود إلى الوقت .(فالذي) يعود إلى العدد :أن يطلقها ثلاثا في طهر واحد ،أو بكلمات متفرقة، أو يجمع بين التطليقتين في طهر واحد بكلمة واحدة أو بكلمتين متفرقتين، فإذا فعل ذلك وقع الطلاق وكان عاصيا. (الفتاوی الھندیۃ:1/349)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:(والبدعي ثلاث متفرقة أو ثنتان بمرة أو مرتين)وقال العلامۃابن عابدین رحمہ اللہ تحت  قوله :(ثلاثة متفرقة):وكذا بكلمة واحدة بالأولى، وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث…. وقد ثبت النقل عن أكثرهم صريحا بإيقاع الثلاث ،ولم يظهر لهم مخالف.
 (الدر المختار مع ردا لمحتار:3/232،233)

عرفان حنیف

دارالافتاء،جامعۃالرشید،کراچی

  18جمادی الثانیہ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عرفان حنیف بن محمد حنیف

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب