021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد نبوی میں بلی ٹھرانا
71365حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

ایک طویل روایت ہے مسجد نبوی میں بلی کے بچوں کے بارے میں، جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ ایک مرتبہ ایک بلی نے مسجد نبوی کے صحن میں بچے دے دیئے،لہذا انہوں نے چند دوسرے صحابہ کرام کے ہمراہ اس بلی اور بچوں کو صحن سے باہر کسی محفوظ مقام تک پہنچا دیا۔ اسی اثناء میں سرکار مدینہ محمد ﷺ مسجد میں تشریف لے آئے۔ آپ ﷺ جب بلی اور بچوں کو غائب پایا تو پوچھا کہ وہ بلی اور بچے کہاں گئے۔حضرت عمر نے عرض کیا: " یا رسول اللہ ان کو محفوظ مقام پر مسجد سے باہر منتقل کر دیا ہے"۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: "اس کو اور بچوں کو واپس اسی جگہ مسجد نبوی میں لا کر رکھو جہاں وہ پہلے تھی"۔ لہذا حکم رسالتؐ کی تعمیل ہوئی۔سرکاردوعالم نے ارشاد فرمایا: "عمر ٹھیک ہےکہ یہ ایک نجس جانور ہے میں بھی اس کو زچگی سے پیشتر حاملہ حالت میں دیکھا کرتا تھا اور پیار سے پچکار کر بھیج دیا کرتا تھا مگر زچگی کے بعد یہ بلی ماں  بن گئی لہذا میں یہ قطعی پسند نہیں کرتا کہ جب تک اس کے بچےآنکھیں کھول کر خود چلنے کے قابل نہ ہوں اسے یہاں سے نکال دیا جائے" ۔ حضرت عمر ؓ کے مطابق آپﷺ اپنے دست مبارک سے بلی کے بچوں کو دودھ پلاتے تھے۔ کیا یہ مستند ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ روایت بے اصل (بے بنیاد) ہے۔

حوالہ جات
-

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

19/06/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب