021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیع مؤجل
71374خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ایک شخص دوسرے شخص سے کہتا ہے کہ مجھے پانچ عدد گائے لے کر دو۔ اس نے کہا کہ میں آپ کو پانچ عدد گائے لے کر دوں گا، لیکن ہر گائے پر میں چھ مہینے بعد  30  ہزار روپے منافع لوں گا ۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو متبادل صحیح طریقہ بتائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ معاملہ بیع مؤجل کی صورت ہے، یعنی ایک چیز  کو کچھ نفع کے ساتھ ادھار فروخت کرنا۔ بیع مؤجل میں درج ذیل شرائط ضروری ہیں تاکہ یہ معاملہ کسی جھگڑے کا باعث نہ بنے۔ (1) فروخت کی جانے والی چیز پر خریدار اسی مجلس ِعقد میں قبضہ کر لے (2) قیمت کی مقدار، جنس اور اوصاف معلوم ہوں (3) قیمت کی ادائیگی کے لیے مقرر کردہ مدت اچھی طرح واضح، معلوم اور متعین ہو (4) مقررہ وقت سے تاخیر پر جرمانہ کی شرط نہ ہو۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 531)
(وصح بثمن حال) وهو الأصل (ومؤجل إلى معلوم) لئلا يفضي إلى النزاع
مجلة الأحكام العدلية (ص: 50)
(المادة 245) البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح(المادة 246) يلزم أن تكون المدة معلومة في البيع بالتأجيل والتقسيط(المادة 247) إذا عقد البيع على تأجيل الثمن إلى كذا يوما أو شهرا أو سنة أو إلى وقت معلوم عند العاقدين كيوم قاسم أو النيروز صح البيع. (المادة 238) يلزم أن يكون الثمن معلوما

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

19/06/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب