021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مہر کی تعین میں اختلاف کا حکم
71421نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

مہر سے متعلق درج ذیل مسائل کا شرعی حکم مطلوب ہے۔ ہمارے علاقے میں عمومی طور پر مہر کے لئے یہ طریقہ اختیا ر کیا جاتا ہے  کہ نمبر ایک: بوقت نکاح مہر یوں ذکر کیا جاتا ہے  کہ دو لاکھ روپے مہر جس کے عوض میں ایک کمرہ مکان، یا یوں کہاجاتا ہے کہ دو لاکھ روپے مہر جس کے عوض میں پانچ مرلے زمین۔مذکورہ الفاظ سے مہر ذکر کرنے کی صورت میں بعد  از عقد زوجین میں اختلاف ہوجائے تو بطور مہر رقم لازم ہوگی یا کوئی جگہ، مکان وغیرہ۔ جگہ مکان وغیرہ کی تعین کیسے کی جائے گی؟

اگر بوقت عقدزمین اور مکان کو تخصیص سے ذکر کیا جائے کہ فلاں مکان  کا فلاں کمرہ یا فلاں موضع سے اتنے مرلے زمین تو اس صورت میں کیا چیزواجب ہوگی۔بعینہ ہی وہ جگہ مکان وغیرہ یا ذکر کردہ رقم؟

جزاکم اللہ خیرا

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مہر کو اس طرح ذکر کیا جائے کہ وہ کوئی معلوم چیز ہو لیکن متعین نہ ہوتو ایسی صورت اسی جنس  کی متوسط درجے کی چیز یا اس کی قیمت بطور مہر لازم ہوتی ہے۔اسی طرح اگر وہ چیز معلوم ہونے کے ساتھ متعین بھی ہوتو بعینہ وہی چیز لازم ہوتی ہے۔لہذا صورت ِمسئولہ میں ذکر کردہ تفصیلات کے مطابق  اس طرح مہر مقرر کیا جائے کہ دو لاکھ روپے مہر جس کے عوض میں کمرہ ٔمکان یا زمین ، بوقت ِ عقد  فریقین اس پرراضی بھی ہیں۔  ایسی صورت میں یوں سمجھا جائےگاکہ کمرہ ٔ مکان یا زمین ہی کومہر قرادیا گیا ہے۔بعد از عقد زوجین میں اختلاف کی صورت میں شوہر کو اختیا ر ہوگا کہ یا تو متوسط درجہ کا کمرۂ مکان دے دے یا اس کی موجودہ قیمت دے دے ۔اس کمرۂ مکان یا زمین کی تعیین کا طریقہ یہ ہوگا کہ اس علاقے میں جومتوسط درجے کامکان یا زمین ہو،وہ  یا اس کی قمیت بطور مہر دے دی جائے۔

دوسری صورت میں زمین  یا مکان کو تخصیص کی ساتھ ذکر کیا ہوتو وہی متعین مکان یا زمین ہی مہر کےطور  لازم ہوگی۔

حوالہ جات
وفی حاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (3 / 129)
حاصل هذه المسألة أن المسمى إذا كان من غير النقود بأن كان عرضا أو حيوانا إما أن يكون معينا بإشارة أو إضافة فيجب بعينه أو لا يكون معينا؛ فإن كان غير مكيل وموزون، فإن جهل نوعه كدابة أو ثوب فسدت التسمية ووجب مهر المثل، وإن علم نوعه وجهل وصفه كفرس أو ثوب هروي أو عبد صحت التسمية وتخير بين الوسط أو قيمته وكذلك لو علم وصف الثوب على ظاهر الرواية.وعلى ما مر أنه الأصح يتعين الوسط لأنه يجب في الذمة
وفی الموسوعة الفقهية الكويتية - (21 / 104)
وقد استثنى مالك والحنفية من هذا الأصل دين المهر ، فأجازوا أن يكون قيميا معلوم الجنس ، وإن كان مجهول الصفة ، وجعل مالك لها الوسط مما سمي إن وقع النكاح على هذا النحو . وقال الحنفية : للزوج الخيار في أداء الوسط منه أو قيمته.
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 203)
وإذا تزوجها على حيوان غير موصوف صحت التسمية ولها الوسط منه والزوج مخير إن شاء أعطاها ذلك وإن شاء أعطاها قيمته "

  محمداشفاق

          دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

            ۱۹جمادی الثانیۃ ۱۴۴۲؁ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اشفاق بن عبد الغفور

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب