021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایڈسینس کمپنی میں انویسٹمنٹ کا حکم{سابق نام پرپال}
71242شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

پاکستان میں ایک کمپنی ایڈیسنس (Adisence)کے نام سے کام کرتی ہے جس کا پرانانامParpal (پرپال) ہے،یہ کمپنی پاکستان میں مسلسل کئی برسوں سے کام کرہی ہے اوراس میں پیسہ لگانے یعنی(تجارت کرنے کی)تفصیلات درج ذیل ہیں ۔

اس کمپنی کا آن لائن کام ہوتاہے جس میں شروع میں آن لائن ہی اپنا اکاؤنٹ بنانا ہوتاہے اوراپنے پیسے لگانے ہوتےہیں ،یہ کمپنی  اس پیسے کو 15ماہ میں واپس کرتی ہے اور65فیصد سے 85فیصد تک منافع کے ساتھ واپس کرتی ہے ۔

کچھ پیسہ روزانہ ملتاہے اوروہ  اس کمپنی کے پروڈکٹ  کے اشتہارات دیکھنے پر ملتاہے ،روزانہ ملنے ولے ان پیسوں میں اپنی جمع کرائی گئی اصل رقم میں سے بھی کچھ ہوتاہے اورکچھ منافع سے بھی ہوتاہے ،اوراگر  ہم کچھ سیکنڈاشتہارنہ دیکھیں تونہ تو ہمیں ہمارا اس دن کا حصہ ملے گا اورنہ ہی منافع ۔

ان کے پروڈکٹ کے اشتہار دیکھنے کے بعد اورسمجھنے کے بعد بہت سے لوگ ان  کی خریداری بھی کرتے ہیں۔اس کمپنی کے اشتہار یا ان کے ویب سائٹ کے مکمل صفحے پر کسی قسم کی کوئی لڑکی یا جاندار چیز کی کوئی تصویر نہیں ہوتی ۔

اس کمپنی کا مالک ہماراپیسہ (Unsaw shopping mall)میں لگاتاہے ،جوکہ پاکستان میں بڑی تعداد میں ہیں اوروہ ہمارے پیسے سے (Crypto evrrency)اوراس طرح کے دیگرطریقوں سے بزنس کرتاہے ۔

یہ کمپنی گورنمنٹ سے رجسٹرڈ نہیں ہے، گورنمنٹ سے منظورشدہ کوئی سرٹیفکیٹ اس کے پاس نہیں ہے۔

اس میں ایک ایڈ پیک (Add pack) پانچ ہزارکا ہوتاہے ،ایک ایڈ پیک کے پیچھے 25روپے ملتے ہیں،کبھی 24بھی ملتے ہیں ،اورکبھی ایک دو روپے زیادہ بھی ملتے ہیں۔

اس کمپنی میں اپنے پیچھے یعنی نیچےلوگوں کے اکاؤنٹ  بناکربھی پیسہ کمایا جارہاہے ،جوکہ اس دورِجدیدمیں کامیاب بزنسوں میں سے ایک بزنس ہے ،جو دنیاکے کئی ممالک میں بڑی کامیابی سے چل رہاہے اورپاکستان میں بھی رجسٹرڈشدہ کمپنی (Tiens)کئی برسوں سے کررہی ہے ،نیٹ ورک بنانے اوراس سے منافع کمانے کی تفصیلات درج ِذیل ہیں۔

الف۔ ہم لوگوں کے پاس جاتے ہیں ،ان سے مسلسل بات کرتے ہیں، مسلسل رابطے کرتے ہیں اورسمجھاتے ہیں کہ یہ کمپنی بہت اچھابزنس کررہی ہے ،آپ بھی پیسہ لگائیں اورکمائیں ،اس کے بعدہم اپنے نیچے ان کا  اکاؤنٹ کھلواتے ہیں، وہ جتنی رقم بھی لگاتےہیں ،کمپنی اس کا 5فیصد اپنے پیسوں میں سے ہمیں دیتی ہے، مزید اگر وہ اپنے نیچے کوئی اکاؤٹ کھلوائیں گے تو تیسرے بندے کا 5فیصد ان کو ملے گا اوراس کا تھوڑا سا حصہ ہمیں بھی ملے گا ،اسی طرح جتنے بھی مزید آگے وہ لوگ اکاؤنٹ بناتے جائیں گے ہمیں ہر پیسہ لگانے والے کی رقم کا تھوڑا سا حصہ کمپنی اپنی طرف سے دیتی رہے گی ۔

ب ۔ ہم صرف اپنے نیچےرقم لگانے والے کی رہنمائی نہیں کرتے بلکہ جہاں ضرورت پڑتی ہےوہاں رہنمائی کرتے ہیں  ہمارے نیچےاگر چوتھے بندے کو یا اس سے آگے پانچویں بندے کوہماری رہنمائی کی ضرورت پڑے توہم اس کو بھی سمجھاتے ہیں اور رہنمائی کرتےہیں ۔

ج۔ ہمارے نیچے والے اکاؤنٹوں میں ٹوٹل کرکے جب ایک فکس رقم (ایک لاکھ روپے) ہوجاتی ہے تو ہمیں ہر ہفتے 12رپے کا بونس شروع ہوجاتاہے ،اسی طرح نیچے رقم بڑھتی جائے گی اوربونس بڑھتاجائے گا جسے LLBبونس کہتے ہیں۔

د۔اپنے نیچے ایک فکس رقم ہوجانے  پر کمپنی ہمیں پہلا Rank (سیٹ)دیتی ہے جس کا کچھ انعام   بھی ہوتاہےاور وہ انعام اورہر ماہ کی تنخواہ جب فکس رقم تک پہنچ جائے تو Rank مزیدبڑھتاجاتاہے ،جس سے ایک وقت کا انعام بھی بڑھتا جاتاہے،اورہر ماہ کی تنخواہ بھی بڑھتی جاتی ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

گزشتہ چھ ماہ میں ایڈیسنس (سابقہ پرپال) کے مالک اور ان کی مینجمنٹ سے ان کے کام کی مکمل تفصیل وقتاًفوقتاً معلوم کی جاتی رہی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے کام کرنے کا طریقہ کافی تبدیل ہو چکا ہے۔ موجودہ طریقہ کار سے متعلق یہ چیزیں سامنے آئی ہیں:

1.     پرپال (PrPal) یورپی ملک ایسٹونیا میں  PrPal OÜ کے نام سے رجسٹریشن نمبر "16127317" کے تحت رجسٹرڈ ہو چکی ہے جس کی ویب سائٹ ابھی تک لانچ نہیں کی گئی اور یہ کسی قسم کی انویسٹمنٹ نہیں لیتی ہے۔ یہ مستقبل میں باقاعدہ شریعہ بورڈ کی زیر نگرانی ایسٹونیا کے قوانین کے مطابق کام کرے گی۔ ایڈیسنس اس سے مختلف انویسٹمنٹ سسٹم ہے جو کہ دنیا میں کہیں بھی رجسٹرڈ نہیں ہے۔

2.     ایڈیسنس میں رقم لینے کے بنیادی طور پر دو طریقہ کار ہیں: ایڈ پاور اور پاور پیک۔ دونوں میں رقم 15 ماہ کے لیے لی جاتی ہے۔

3.     ایڈ پاور میں جو رقم کمپنی بطور انویسٹمنٹ لیتی ہے اسے کاروبار میں لگاتی ہے اور نفع کے ساتھ واپس کرتی ہے۔ معاہدے کے مطابق نفع میں 60 فیصد انویسٹر کا اور 40 فیصد کمپنی کا ہوتا ہے۔  اس کا طریقہ کار یوں ہوتا ہے کہ کمپنی روزانہ اصل رقم میں سے کچھ حصہ اور نفع، دونوں واپس لوٹاتی ہے اور یوں 15 ماہ میں نفع کے ساتھ اصل رقم بھی مکمل ہو جاتی ہے۔ لیکن اصل رقم کی واپسی کے باوجود نفع کی شرح میں کمی نہیں ہوتی اور نفع کل رقم کے تناسب سے ہی ملتا رہتاہے۔

4.     ایڈ پاور میں  کمپنی روزانہ کچھ اشتہارات دیتی ہے۔یوزر کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ چاہے تو یہ اشتہار خود دیکھے اور چاہے تو اپنی فیس بک وال پر شئیر کرے۔ کمپنی اس پر اسے متعین رقم بطور اجرت ادا کرتی ہے۔

5.     پہلے طریقہ کار یہ تھا کہ اگر کسی دن یوزر اشتہارات نہیں دیکھتا تو اسے اس دن انویسٹمنٹ کا نفع بھی نہیں دیا جاتا تھا۔ لیکن اب طریقہ کار یہ ہے کہ اگر یوزر اشتہار نہیں دیکھتا یا شئیر نہیں  کرتاتواسے صرف اس کی اجرت نہیں ملتی، اس کی انویسٹمنٹ کا نفع ملتا رہتا ہے۔

6.     پاور پیک مضاربہ کی بنیاد پر انویسٹمنٹ لینے کا طریقہ کار ہے۔ اس میں کمپنی لوگوں سے 15 مہینے کے لیے نفع و نقصان کی بنیاد پر رقم لیتی ہے، اس عرصے میں رقم سے کاروبار کرتی ہے اور جو نفع ہوتا ہے وہ 60/40 کے حساب سے تقسیم کرتی ہے۔ 15 مہینوں کے بعد اصل رقم واپس کر دیتی ہے۔

7.     پاور پیک میں اشتہارات وغیرہ کا سلسلہ نہیں ہوتا۔ کمپنی کاروبار کی رقم کا 90 فیصد حصہ کرپٹو کرنسی میں اور باقی دیگر کاموں میں لگاتی ہے۔ کرپٹو کرنسی سے حاصل ہونے والا نفع ریزرو پول میں رکھا جاتا ہے جو روزانہ کے حساب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔

8.     مارکیٹنگ کے طور پرکمپنی ملٹی لیول مارکیٹنگ سسٹم اختیار کرتی ہے۔ اس میں کمپنی جو میٹرکس (مارکیٹنگ کا طریقہ کار) استعمال کرتی ہے اس میں کل 12 فیصد تک کمیشن تقسیم ہوتی ہے اور ایک مخصوص لیول سے اوپر کمیشن تقسیم نہیں ہوتی۔

ایڈیسنس کے مذکورہ بالا کام کی تفصیلات کے مطابق اس کے کام میں مندرجہ ذیل مسائل ہیں:

1.     حاکم کا ایسا قانون شرعاً لازم ہوتا ہے جس کی بنیاد عوام کی مصلحت پر ہو۔ چونکہ ماضی میں ایسے کئی واقعات ہو چکے ہیں جہاں لوگوں سے بڑے پیمانے پر جعل سازی کے ذریعے رقوم حاصل کی گئیں، لہذا ذمہ دار اداروں نے عوام کو ضرر سے بچانے کے لیے انویسٹمنٹ لینے والی کمپنیوں کے لیے انویسٹمنٹ کی اجازت لینا قانوناً لازم کیا ہے۔ اس طرح کے قوانین پوری دنیا میں ہیں اور یہ قوانین مصلحت عامہ کی وجہ سے شرعاً لازم ہیں۔ یہ کمپنی چونکہ دنیا میں کہیں بھی رجسٹرڈ نہیں ہے لہذا ان قوانین پر عمل نہیں کرتی جو کہ شرعاً ناجائز ہے۔

2.     ایڈ پاور میں سرمایہ کار کو اس کی اصل رقم کا کچھ حصہ روز کے حساب سے ملتا رہتا ہے جس کی وجہ سے اس کا راس المال  (انویسٹ کی گئی رقم) بتدریج کم ہوتا رہتا ہے۔ راس المال میں کمی کی وجہ سے نفع میں بھی کمی آنی چاہیے لیکن کمپنی نفع پہلے روز کی طرح دیتی رہتی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی حقیقی نفع تقسیم نہیں کرتی بلکہ رقم انویسٹ کرنے پر ایک مخصوص رقم کی ادائیگی کا وعدہ کرتی ہے اور وہ رقم کل مدت میں ادا کرتی ہے۔ اس معاملے کی شرعی تکییف قرض اور اس پر ادا کیے جانے والے سود کی ہوتی ہے جوکہ شرعاً جائز نہیں ہے اور اس سے حاصل ہونے والا نفع حرام ہے۔

3.     ایڈ پاور میں اشتہارات دیکھنے کا عمل شرعاً ایسی منفعت نہیں جو مقصود ہو، لہذا اس کی اجرت لینا بھی جائز نہیں ہے۔

4.     ایڈ پاور میں فیس بک وغیرہ پر اشتہار شئیر کرنا تسویق (اشتہار بازی) کا حصہ ہے۔ لہذا اگر اشتہار کا لنک کسی غیر شرعی ویب سائٹ یا غیر شرعی چیز کا نہ ہو اور اشتہار کا مواد دھوکہ دہی یا جعل سازی پر مشتمل نہ ہو تو اسے شئیر کرنا اور اس کی اجرت لینا شرعاً  جائز ہے۔

5.     پاور پیک میں کمپنی انویسٹر کی رقم کرپٹو کرنسی میں لگاتی ہے جس کے بارے میں ہمارے یہاں فی الحال تحقیق جاری ہے۔ اگر اسے جائز فرض کر لیں تب بھی اس کا نفع ریزرو فنڈ میں ڈالا جاتا ہے اور تھوڑا تھوڑا کر کے تقسیم کیا جاتا ہے، اور اس تقسیم میں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا کہ کس انویسٹر کی مدت کب ختم ہو رہی ہے۔ نتیجتاً اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ بعد میں شامل ہونے کی وجہ سے کسی ایسے شخص کو نفع ملے جس کی رقم پر ابھی تک کاروبار نہ ہوا ہو اور مدت ختم ہو جانے کی وجہ سے کسی شخص کو اس کا نفع مکمل نہ ملے اور وہ دوسرے انویسٹرز میں تقسیم ہو جائے۔ لہذا اس کی آمدن شرعاً مشتبہ ہے ۔

6.     ملٹی لیول مارکیٹنگ کا حکم یہ ہے کہ ایڈ پاور میں چونکہ کمپنی کا افراد کے ساتھ بنیادی معاملہ ہی درست نہیں ہے لہذا اس میں کسی کو شامل کروانا اور اس کی اجرت وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، اور پاور پیک میں چونکہ کمپنی کا افراد کے ساتھ بنیادی معاملہ درست ہے لہذا  اگرآپ نے کسی شخص کو بلاواسطہ کمپنی میں شامل کیا تو اس کی اجرت لینا آپ کے لیے جائز ہے۔ لیکن اگر وہ آگے کسی کو شامل کرتا ہے تو چونکہ اس معاملے میں آپ کا بلاواسطہ ایسا کام نہیں ہے جو قابل اجرت ہو،  لہذا اس کی اجرت لینا آپ کے لیے درست نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پرپال کی رجسٹریشن کے بعد چونکہ پرپال اور ایڈیسنس قانوناً دو الگ الگ شخص قانونی ہیں لہذا مذکورہ بالا جواب ایڈیسنس کے طریقہ کار سے متعلق ہے۔ پرپال جب کام کرنا شروع کر دے تو اس کے طریقہ کار کی تفصیل لکھ کر اس کا حکم معلوم کر لیا جائے۔

حوالہ جات
"أي: إن نفاذ تصرف الراعي على الرعية ولزومه عليهم شاؤوا أو أبوا معلق ومتوقف على وجود الثمرة والمنفعة في ضمن تصرفه، دينية كانت أو دنيوية. فإن تضمن منفعة ما وجب عليهم تنفيذه، وإلا رد۔۔۔."
(شرح القواعد الفقہیۃ للزرقاء، 1/309، ط: دار القلم)
 
"عن عامر، قال: سمعت النعمان بن بشير، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الحلال بين، والحرام بين، وبينهما مشبهات لا يعلمها كثير من الناس، فمن اتقى المشبهات استبرأ لدينه وعرضه، ومن وقع في الشبهات: كراع يرعى حول الحمى، يوشك أن يواقعه، ألا وإن لكل ملك حمى، ألا إن حمى الله في أرضه محارمه، ألا وإن في الجسد مضغة: إذا صلحت صلح الجسد كله، وإذا فسدت فسد الجسد كله، ألا وهي القلب."
(صحيح البخاري، 1/20، ط: دار طوق النجاة)
 
(فضل) ولو حكما فدخل ربا النسيئة۔۔۔ (خال عن عوض۔۔۔مشروط) ذلك الفضل (لأحد المتعاقدين).
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 5/169، ط: دار الفكر)
 
وإن سلم غلاما إلى معلم ليعلمه عملا وشرط عليه أن يحذقه فهذا فاسد؛ لأن التحذيق مجهول إذ ليس لذلك غاية معلومة وهذه جهالة تفضي إلى المنازعة بينهما، وكذلك لو شرط في ذلك أشهرا مسماة؛ لأنه يلتزم إيفاء ما لا يقدر عليه فالتحذيق ليس في وسع المعلم بل ذلك باعتبار شيء في خلقة المتعلم، ثم فيما سمي من المدة لا يدري أنه هل يقدر على أن يحذقه كما شرط أم لا والتزام تسليم ما لا يقدر عليه بعقد المعاوضة لا يجوز.
(المبسوط للسرخسی، 16/41، ط: دار المعرفۃ)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

21/ جمادی الثانیۃ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب