021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حلالہ کے معاملے میں مرد اور عورت کا دخول میں اختلاف
71570طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

حلالہ کی نیّت سے عدّت گزارنے کہ بعد گھر والوں سے چھپ کر نکاح کیا گیا، اس آدمی نے پیسے بھی لیے، اور نکاح کر کے طلاق دے گا اس بات پے بھی مان گیا۔ نکاح ہو گیا، ہمبستری کر کے اس نے اسی وقت طلاق دی اور چلا گیا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ تین دن بعد وہ شخص رابطہ کرکے کہتا ہے کہ اس کو شک ہورہا ہے کہ ازدواجی تعلّق قائم نہیں ہوا، لیکن عورت بول رہی ہے کہ اس کو یقین ہے کہ ازدواجی تعلّق قائم ہوا ہے۔ اگر مرد اور عورت میں ہمبستری کے بعد اختلاف ہو جائے، عورت بولے کہ مجھے یقین ہے کہ دخول ہوا ہے اور مرد بولے کہ مجھے شک ہورہا ہے کہ دخول نہیں ہوا، کس کے قول کو ترجیح دی جائے گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر طلاق کے بعد مرد اور عورت کا دخول میں اختلاف ہو جائے، مرد کہے کہ دخول نہیں ہوا اور عورت کہے دخول ہوا ہے، تو مرد سے اس بات پر حلف لیا جائے گا کہ دخول نہیں ہوا۔ اگر وہ حلف اٹھا لے تو اس کی بات مانی جائےگی، اگر مرد حلف اٹھانے سے انکار کرے تو عورت کے قول کا اعتبار ہوگا اور عورت کے حق میں فیصلہ کر دیا جائے گا۔ یہ حکم قضاء کا ہے۔

دیانت کی رو سے اگر عورت اپنے قول میں واقعی سچی ہو اور اس کو اپنی بات پر مکمل یقین ہو، تو اس کے لیے اپنے سابقہ شوہر سے نکاح جائز ہے، اس کے لیے دوسرے شوہر سے حلف لینے وغیرہ کی ضرورت نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 133)
وفي البحر عن الذخيرة: ولو اختلفا في الدخول فالقول له فلا يثبت شيء من هذه الأحكام. اهـ
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (2/ 15)
(فإن كان أحدهما مريضا أو صائما في شهر رمضان أو محرما بحج أو عمرة أو كانت المرأة حائضا فليست بخلوة صحيحة) حتى لو اختلفا في عدم الدخول كان القول قوله...الخ
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 165)
ولم يقيموها مقامه في حق الإحصان إن تصادقا على عدم الدخول وإن أقرا به لزمهما حكم الإحصان وإن أقر به أحدهما صدق في حق نفسه دون صاحبه كما في المبسوط وفي حرمة البنات وحلها للأول والميراث حتى لو أبانها ثم مات في عدتها لم ترثه كما في المجتبى وفي الرجعة فلا يصير مراجعا بالخلوة ولا رجعة له بعد الطلاق الصريح بعد الخلوة وأما في حق وقوع طلاق آخر ففيه روايتان والأقرب إلى الصواب الوقوع.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

26/06/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب