021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قسطوں کی ادائیگی کے لیے رکھی ہوئی رقم پر زکوٰۃ کا حکم
71590زکوة کابیانسامان تجارت پر زکوۃ واجب ہونے کا بیان

سوال

میں نے ادھار زمین خرید لی، نقد رقم دو لاکھ اسی ہزار (280,000) روپے دے دیے۔ ماہانہ قسط بیس ہزار (20,000) روپے دے رہا ہوں۔ زمین کی ٹوٹل رقم جو میں نے ادا کرنی ہے وہ چونتیس لاکھ (3,400,000) ہے۔ ہمارے پاس ٹوٹل نقد رقم آٹھ لاکھ (800,000) روپے ہے۔ کیا ان حالات میں ہم پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

[سائل کے زبانی بیان کے مطابق مذکورہ آٹھ لاکھ روپے تجارتی مقصد کے لیے الگ سے رکھے گئے ہیں، گھر کے خرچے اپنی تنخواہ سے پورے کیے جاتے ہیں۔ اور خریدا گیا پلاٹ بھی تجارتی مقصد کے لیے ہے۔]

مذکورہ صورت میں قمری تاریخ کے جس دن زکوٰۃ ادا کرنے کا وقت آئے، اس دن مارکیٹ سے  اسی خریدے گئے پلاٹ کی موجودہ قیمتِ فروخت معلوم کی جائے، پھر جتنی قسطیں ابھی تک باقی ہیں ان کو اس پلاٹ کی موجودہ کل قیمت سے منہا کیا جائے، اس کے بعد جتنی رقم بنتی ہے اور قسطوں کی ادائیگی کے لیے جو رقم گھر میں رکھی ہوئی ہے یا اس کے علاوہ جو سونا، چاندی یا نقدی ہو، ان سب کو جمع کر کے ڈھائی فیصد (2.5%) کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے۔

لہذا یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ مذکورہ آٹھ لاکھ روپیہ پر زکوٰۃ ہے۔ جو دن زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے مقرر ہو، اس دن (قسطوں کی ادائیگی کی غرض سے رکھی ہوئی) اس رقم سے جتنی رقم باقی ہو، اس میں سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔

حوالہ جات
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (2/ 245)
الزكاة واجبة في عروض التجارة بظاهر قوله تعالى: {خذ من أمولهم صدقة تطهرهم وتزكيهم بها وصل عليهم إن صلوتك سكن لهم والله سميع عليم} (التوبة: 103) واسم المال يتناول عروض التجارة...الخ
درر الحكام شرح غرر الأحكام (1/ 181)
والإشارة بهنا في كلام الجوهرة إلى باب زكاة السائمة؛ لأن اعتبار القيمة في السائمة يوم الأداء بالاتفاق والخلاف في زكاة المال فتعتبر القيمة وقت الأداء في زكاة المال على قولهما وهو الأظهر.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

26/06/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب