71652 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے جدید مسائل |
سوال
ایفی لیٹ مارکیٹنگ کا کیا حکم ہے؟ اس کا طریقہ کار یوں ہوتا ہے کہ اس میں جس کا کاروبار ہوتا ہے وہ کام کرنے والے سے کہتا ہے کہ آپ میری چیزوں کو فروخت کریں، میں آپ کو ہر آرڈر کے بدلے کمیشن دوں گا۔ مختلف ویب سائٹس میں یہ آپشن ہوتا ہے کہ ان کی کسی پراڈکٹ کا لنک کاپی کر کے اپنی ویب سائٹ پر لگا لیا جائے۔ جب کوئی اس لنک پر کلک کرے گا تو وہ دوسری ویب سائٹ پر چلا جائے گا جہاں سے لنک کاپی کیا گیا تھا، اور وہیں آرڈر کرے گا۔ اس طرح کے کاموں کا شرعی حکم کیا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں مذکور صورت میں جس پراڈکٹ کا لنک ویب سائٹ مالک نے لگایا ہے، اگر وہ پراڈکٹ جائز ہے اور کمیشن متعین رقم یا پراڈکٹ کی قیمت کے متعین فیصد کے بقدر طے شدہ ہے تو یہ کام کرنا اور اس کی اجرت لینا جائز ہے۔
حوالہ جات
إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا يقدر فيه الوقت ولا العمل تجوز لما كان للناس به حاجة ويطيب الأجر المأخوذ لو قدر أجر المثل.
(الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، 6/47، ط: دار الفکر)
محمد اویس پراچہ
دار الافتاء، جامعۃ الرشید
27/ جمادی الثانیۃ 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس پراچہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |