71701 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
میری بھتیجی ہے جس کو طلاق ہوگئی ہے اور وہ اپنی ماں اور دو بھائیوں کے گھر پر رہ رہی ہے ،اس کے دو چھوٹے بچے بھی ہیں۔
دونوں بھائی کا روبار کرتے ہیں اور اپنی ماں اور اپنی بیوی بچوں کی پر ورش کا ذریعہ ہیں اور اب بہن اور اس کے بچوں کی بھی پر ورش کا ذریعہ بنے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ اپنی آمدنی کی ذکوۃ کے پیسے کیا اپنی بہن اور اس کے بچوں پر خرچ کرسکتے ہیں کہ نہیں ؟اگر خرچ کرسکتے ہیں تو بہن کو یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ رقم زکوۃ کے پیسوں کی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر بہن اور بھتیجی شرعی طور پر مستحق زکوۃ ہیں تو انہیں زکوۃ کی رقم دینا جائز ہے، بلکہ دوسرے مستحقین کی نسبت ایسے قریبی رشتہ داروں کو دینا صلہ رحمی کی وجہ سے افضل اور زیادہ باعث ثواب ہے۔
زکوۃ کی رقم دیتے وقت زکوۃ ہونا زبان سے بتانا ضروری نہیں بلکہ عطیہ اور ہبہ کے نام سے بھی دی جاسکتی ہے، لیکن زکوۃ کی نیت بہر حال ضروری ہے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۳۰جمادی الثانیۃ ۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |