021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اللہ کے راستے میں ایک نماز کا ثواب اننچاس کروڑ؟
71837حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

بعض تبلیغی احباب کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ تبلیغ میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب اننچاس کروڑ نمازوں کے برابر ہے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تبلیغ میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب اننچاس کروڑ نمازوں کے برابر ہونے کی یہ فضیلت کسی ایک حدیث میں نہیں آئی ہے، بلکہ یہ فضیلت دو حدیثوں کو ملا کر بیان کی جاتی ہے۔ ابن ماجہ کی ایک حدیث میں سفرِ جہاد کے دوران خود پر خرچ کرنے کی فضیلت  سات لاکھ گنا اجر بتائی گئی ہے اور ابو داؤد کی ایک حدیث میں مجاہد کی عبادت کا ثواب خرچ کرنے سے بھی سات سو گنا زیادہ بیان کیا گیا ہے۔ا ن دونوں کا حاصلِ ضرب اننچاس کروڑ ہی بنتا ہے۔ البتہ یہاں دو باتیں ملحوظ نظر رکھنی چاہییں: ایک یہ کہ یہ فضیلت صرف جہاد کرنے والے مجاہد کی نماز کی ہے ، البتہ ضمناً ان میں تبلیغ اور دین کے دیگر راستوں پر چلنے والے بھی شامل ہیں۔ چنانچہ مفتی رشید احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

ایسی کوئی صریح حدیث تو نہیں ملی جس کے الفاظ سے صاف صاف ثابت ہو کہ ایک نماز اور ایک تسبیح وغیرہ کا ثواب اننچاس کروڑ کے برابر ملتا ہے۔ البتہ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالٰی کی راہ میں نکل کر (اپنی ذات پر) خرچ کرنے والے کو ایک درہم کے بدلے میں سات لاکھ درہم خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے اور دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالٰی کی راہ میں نکل کر نماز، روزہ، ذکر کا ثواب اللہ کی راہ میں روپیہ خرچ کرنے سے سات دو گنا ملتا ہے۔ اس طرح سات لاکھ کو سات سو میں ضرب دینے سے اننچاس کروڑ بن جاتے ہیں۔ اس حساب سے اللہ کے راستے (تعلیمِ دین، جہاد اور تبلیغ) میں نکلنے والوں کے لیے نماز روزہ اور ذکر و تسبیح کا ثواب اننچاس کروڑ بنتا ہے….. فی سبیل اللہ کے مفہوم میں درس و تدریس، تحصیلِ علمِ دین، وعظ و نصیحت، اصلاحِ باطن، دعوت و تبلیغ، خواہ تبلیغی جماعت کے ذریعہ یا کسی اور طریق سے، اللہ تعالٰی کے راستے میں جہاد کے لیے نکلنا اور امر بالمعروف، نہی عن المنکر وغیرہ کے تمام شعبے شامل ہیں، ان سب کے لیے یہ ثواب ثابت ہوگا۔ یہ ثواب صرف تبلیغی جماعت کے ساتھ خاص نہیں۔" (احسن الفتاوٰی: 168-170/9)

دوسری یہ کہ محققین علماء کے نزدیک جن دو حدیثوں کو ملا کر اننچاس کروڑ کا نتیجہ اخذ کیا گیا ہے، وہ سنداً کمزور ہیں اور حضرت اقدس مفتی رشید احمد رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق تو ان میں شدید ضعف ہے، لہٰذا تبلیغ کے دیگر فضائل بیان کرنے پر اکتفاء کیا جائے اور مذکورہ فضیلت  بیان نہ کی جائے، تاہم اگر کہیں بیان کرنا ناگزیر ہو تو ضعف کی تصریح کے ساتھ بیان کی جائے اس کے بغیر بیان کرنا درست نہیں۔ نیز اسے صرف تبلیغ کے ساتھ خاص نہ سمجھا جائے، بلکہ اللہ کے راستے کے ہر مسافر کا یہ حکم ہے۔ (تبویب: 225/192)

 

حوالہ جات
روی الإمام ابن ماجۃ القزوینی رحمہ اللہ تعالٰی عن علي بن أبي طالب، وأبي الدرداء، وأبي هريرة، وأبي أمامة الباهلي، وعبد الله بن عمر، وعبد الله بن عمرو، وجابر بن عبد الله، وعمران بن الحصين ]رضی اللہ عنہم[  كلهم يحدث، عن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أنه قال: ((من أرسل بنفقة في سبيل الله، وأقام في بيته، فله بكل درهم سبعمائة درهم، ومن غزا بنفسه في سبيل الله، وأنفق في وجه ذلك، فله بكل درهم سبعمائة ألف درهم))، ثم تلا هذه الآية: ﴿والله يضاعف لمن يشاء﴾ [البقرة ٢٦١] (سنن ابن ماجۃ: 922/2 ، ح: 2761)
وروی الإمام أبو داؤد السجستانی رحمہ اللہ تعالٰی عن سهل بن معاذ، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم: ((إن الصلاة والصيام والذكر تضاعف على النفقة في سبيل الله بسبع مائة ضعف)). (سنن أبی داؤد: 8/3 ، ح: 2498)

محمد عبداللہ بن عبدالرشید

دارالإفتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم رجب المرجب/ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب