021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کنایہ الفاظ کے استعمال کی صورت میں نیت کا یاد نہ ہونا
71815طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

مفتی صاحب میں دونوں ٹانگوں سے معذور ہوں اور ساتھ ہی تقریبا 1999 سے ڈپریشن ، وہم اور وساوس کے مرض میں مبتلا ہوں ۔ اس مرض کے لیے میں نے کئی مرتبہ ایک ماہر نفسیات سے بھی اپنا چیک اپ کرایا ۔ انہوں نے مجھے ڈپریشن اور OCD ( obsessive compulsive disorder ) کا مریض قرار دیا ہے ۔ مجھے ہر بات سے وہم ہوتا ہے اور ایک دم وساوس میں مبتلا ہو جاتا ہوں ۔ پہلے مجھے وضو ، غسل ، پاکی ، ناپاکی کے معاملے میں وہم اور وساوس تنگ کرتے تھے اور اب جب سے میری شادی ہوئی ہے تب سے میرے ذہن میں طلاق کے وسوسے گردش کرتے ہیں ۔ میرے سامنے اگر کوئی طلاق کے مسائل کے بارے میں کوئی بات کرتا ہے تو مجھے ایک دم وسوسہ شروع ہو جاتا ہے ۔ میرے ذہن کے اندر کئی قسم کے سوالات جنم لیتے ہیں ۔ سوال کے اندر سوال پیدا ہوتا ہے اور وہم کے اندر وہم پیدا ہوتا ہے ، جس نے میری عام روز مرہ کی زندگی کو اور میری ازدواجی زندگی کو انتہائی مشکل ، بے لطف اور بدمزہ بنا دیا ہے ۔ مجھے بار بار علماء سے سوالات پوچھنے پڑتے ہیں ۔ اس سوالات کی وجہ سے میری ازدواجی زندگی ایک لحاظ سے علماء سے مسائل پوچھنے کی محتاج بن گئی ہے ۔ عام نوعیت کے گناہوں کے بارے میں بھی مجھے وسوسہ ہوتا ہے کہ شاید ان کی وجہ سے بھی نکاح پر کوئی منفی اثر پڑتا ہو حالانکہ وہ گناہ ، گناہ تو ضرور ہیں لیکن نکاح پر کوئی منفی اثر شاید ان کی وجہ سے نہیں پڑتا ۔ مفتی صاحب ۔ اس مرض کی وجہ سے مجھے چار سوالات درپیش ہیں ، جن کا حل مجھے آپ کے دارالافتاء سے چاہیے۔

مسئلہ نمبر 1 : جب میری شادی ہوئی تو شادی کے شروع شروع کے دن میرے انتہائی ناخوشگوار گزرے ۔ ان دنوں مجھے طلاق کے مسائل میں صرف ان الفاظ کا علم تھا جن کو دو ٹوک طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور جن کے استعمال کے بعد بیوی حلالہ کیے بغیر ایک شوہر پر حلال نہیں ہوتی ۔ اس کے علاوہ مجھے اور باتوں کا علم نہیں تھا جن سے طلاق کی کوئی قسم واقع ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر کنایہ الفاظ جن کے دو معنی یا مطلب ہوتے ہیں اور جن کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے ۔ بیوی کے ساتھ یا گھر والوں کے ساتھ بیوی کے بارے میں ، میں نے کبھی دو ٹوک الفاظ استعمال نہیں کیے البتہ ہو سکتا ہے میں نے کبھی کنایہ الفاظ استعمال کیے ہوں جن کے شاید دو معنی یا مطلب بنتے ہوں لیکن مجھے یہ یاد نہیں آ رہا کہ کونسے وقت کیا الفاظ میں نے استعمال کیے ہیں اور اگر کچھ الفاظ یا باتیں مجھے یاد آ بھی رہے ہیں تو مجھے یہ یاد نہیں کہ اس وقت میری نیت کیا تھی یعنی طلاق دینا تھی یا نہیں ۔ میرا ذہن مطمئن نہیں ہو رہا ہے اور بار بار مجھے یہ وہم یا وسوسہ تنگ کر رہا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ میرے نکاح پر کوئی منفی اثر پڑچکا ہو تو کیا اس صورت میں میرے نکاح پر کوئی منفی اثر پڑتا ہے یا نہیں ؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی کے بارےمیں اگر طلاق کے کنایہ الفاظ طلاق دینے کی نیت سے استعمال کیے جائیں تو ان سے طلاق واقع ہو جاتی ہے۔سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ ماضی میں آپ نے کنایہ الفاظ استعمال کیے ہیں اور اگر کنایہ الفاظ استعمال کیے بھی ہیں تو طلاق کی نیت تھی یا نہیں ، اس بات کا بھی آپ کو علم نہیں ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں آپ کے نکاح پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا ۔ آپ کا نکاح بدستور برقرار ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 283)
علم أنه حلف ولم يدر بطلاق أو غيره لغا كما لو شك أطلق أم لا. ولو شك أطلق واحدة أو أكثر بنى على الأقل.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 244)
والذي يظهر لي أن كلا من المدهوش والغضبان لا يلزم فيه أن يكون بحيث لا يعلم ما يقول بل يكتفى فيه بغلبة الهذيان واختلاط الجد بالهزل كما هو المفتى به في السكران على ما مر، ولا ينافيه تعريف الدهش بذهاب العقل فإن الجنون فنون، ولذا فسره في البحر باختلال العقل وأدخل فيه العته والبرسام والإغماء والدهش. ويؤيده ما قلنا قول بعضهم: العاقل من يستقيم كلامه وأفعاله إلا نادرا، والمجنون ضده. وأيضا فإن بعض المجانين يعرف ما يقول ويريده ويذكر ما يشهد الجاهل به بأنه عاقل ثم يظهر منه في مجلسه ما ينافيه، فإذا كان المجنون حقيقة قد يعرف ما يقول ويقصده فغيره بالأولى، فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن الإدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

3 رجب 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب