021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سودی رقم کا حکم
71881سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

     محترم مفتی صاحب اس بارے میں رہنمائی فرمایئے کہ بینک میں میرے اکاؤنٹ میں سود کی رقم جمع ہو چکی ہے۔ کیا اس رقم کو مسلمان اور غیر مسلمان دونوں کو صدقۃً دے سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی بھی سودی بینک میں استثماری (سیونگ) اکاؤنٹ کھلوانا اور اس میں پیسے رکھوانا جائز نہیں۔ انتہائی مجبوری کی صورت میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلوایا جا سکتا ہے، لیکن جن علاقوں میں غیر سودی بینک موجود ہیں، وہاں سودی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا بھی جائز نہیں۔ تاہم اگر کسی کے سودی بینک کے اکاؤنٹ میں سود کی رقم  جمع ہو جائے، تو ایسی رقم کا ثواب کی نیت کیے بغیر کسی مستحق کو دینا ضروری ہے۔ جس کو دیں اس کو بتانا نہیں چاہیے کہ یہ کس چیز کی رقم ہے۔مسلمان اور غیر مسلم دونوں کو دی جا سکتی ہے، تاہم ضرورت مند مسلمان کو ترجیح دینی چائیے۔

حوالہ جات
ویردونہا علی أربابہا إن عرفوھم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (رد المحتار: 553/9)
(ولا) تدفع (إلی ذمی) لحدیث معاذ  رضی اللہ عنہ (وجاز) دفع( غیرھاوغیر العشر).
(الدرالمختار علی رد المحتار: 301/3)
]ولا یجوز أن یدفع الزکاۃ إلی ذمی[.....(ویدفع لھم) أی لأھل الذمۃ (ما سوی ذلک)کصدقۃ الفطر والکفارات.(فتح القدیر: 271/2)

راجہ باسط علی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

03/رجب/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب