71881 | سود اور جوے کے مسائل | مختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان |
سوال
محترم مفتی صاحب اس بارے میں رہنمائی فرمایئے کہ بینک میں میرے اکاؤنٹ میں سود کی رقم جمع ہو چکی ہے۔ کیا اس رقم کو مسلمان اور غیر مسلمان دونوں کو صدقۃً دے سکتے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی بھی سودی بینک میں استثماری (سیونگ) اکاؤنٹ کھلوانا اور اس میں پیسے رکھوانا جائز نہیں۔ انتہائی مجبوری کی صورت میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلوایا جا سکتا ہے، لیکن جن علاقوں میں غیر سودی بینک موجود ہیں، وہاں سودی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا بھی جائز نہیں۔ تاہم اگر کسی کے سودی بینک کے اکاؤنٹ میں سود کی رقم جمع ہو جائے، تو ایسی رقم کا ثواب کی نیت کیے بغیر کسی مستحق کو دینا ضروری ہے۔ جس کو دیں اس کو بتانا نہیں چاہیے کہ یہ کس چیز کی رقم ہے۔مسلمان اور غیر مسلم دونوں کو دی جا سکتی ہے، تاہم ضرورت مند مسلمان کو ترجیح دینی چائیے۔
حوالہ جات
ویردونہا علی أربابہا إن عرفوھم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (رد المحتار: 553/9)
(ولا) تدفع (إلی ذمی) لحدیث معاذ رضی اللہ عنہ (وجاز) دفع( غیرھاوغیر العشر).
(الدرالمختار علی رد المحتار: 301/3)
]ولا یجوز أن یدفع الزکاۃ إلی ذمی[.....(ویدفع لھم) أی لأھل الذمۃ (ما سوی ذلک)کصدقۃ الفطر والکفارات.(فتح القدیر: 271/2)
راجہ باسط علی
دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
03/رجب/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |