021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حقوق کی خریدو فروخت
71441خرید و فروخت کے احکامحقوق کی خریدوفروخت کے مسائل

سوال

کیا حقوق کی خریدو فروخت جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حقوق مجردہ میں بظاہر فقہاء احناف کی رائے یہ ہے کہ ان کی بیع جائز نہیں اور کئی اکابر اور اہل فتوی کی رائے بھی یہی ہے ،لیکن تحقیق یہ ہے کہ وہ حقوق مجردہ جو کسی عین کے تابع ہوں اور خود بھی عرف میں قیمتی چیز سمجھی جاتی ہوں وہ مال  ہیں اور انکی خریدو فروخت جائز ہے۔

لہذا جن اہل علم نے اس کو ممنوع قرار دیا انہوں نے اس کو شرعی ضابطوں کے خلاف ہونے کی وجہ سے ممنوع قرار دیا اور جن حضرات نے اس کی اجازت دی وہ اس لیے کہ حقوق مجردہ تو یقینا کوئی قابل حفاظت وضمانت چیز نہیں ،لیکن جو حق کسی عین کے تابع ہواور عرف میں ایک قیمتی چیز سمجھی جائے تو ایسے حقوق کو قابل فروخت قرار دیا گیا ہے اور اس کے متعدد فقہی نظائرقدیم کتب فقہ  میں موجود ہیں ،لہذا دونوں آراء اصول پر مبنی ہیں۔( مزید تفصیل ودلائل شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمدتقی عثمانی حفظہ اللہ تعالی کے رسالہ"حقوق مجردہ کی خرید فروخت"مندرجہ فقہی مقالات جلدنمبر۱ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۹رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب