021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربتِ غیر مقصودہ کی نذر ماننا
72389قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

ایک مسئلہ کی وضاحت فرمائیں، ایک شخص منت مانتا ہے کہ اگر میرا یہ کام ہو جائےتو  میں مسجد میں قرآن پاک ہدیہ کروں گا ۔ اس کے بعد اس کو قرآن مجید ہی دینے پڑیں گے یا پیسے ادا کر دے تو منت ادا ہو جائے گی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی کام کی منت اس وقت منعقد ہوتی ہے، جب وہ کام شریعت میں عبادت مقصودہ ہو اور اسی کام میں سے کوئی چیز فرض یا واجب بھی ہو، جیسے نماز یا روزہ وغیرہ، نماز اور روزہ عبادت مقصودہ ہیں اور یہ فرائض اسلام میں سے بھی ہیں، لہذا ان کی منت ماننے سے نذر منعقد ہوجاتی ہے، چونکہ قرآن مجید ہدیہ کرنا فرض یا واجب نہیں ہے، لہذا ایسی منت منعقد نہ ہوگی اور اس کو پورا کرنا بھی لازم نہ ہوگا۔

حوالہ جات
ومنہا (أن یکون قربة فلایصح النذر بمالیس بقربة رأساکالنذربالمعاصی...(ومنہا)أن یکون قربة مقصودة، فلایصح النذربعیادة المرضی وتشییع الجنائزوالوضوء والاغتسال ودخول المسجد ومس المصحف والأذان وبناء الرباطات والمساجد وغیر ذلک وإن کانت قربا ؛لأنہا لیست بقرب مقصودة،ویصح النذربالصلاة والصوم والحج والعمرة والإحرام بہما والعتق والبدنة والہدی والاعتکاف ونحوذلک ؛لأنہاقرب مقصودةإلخ".(بدائع الصنائع: 227/4)

راجہ باسط علی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

10/رجب/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب