021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عورتیں مردوں کی طرح سجدہ کر سکتی ہے
71902نماز کا بیاننماز کےمتفرق مسائل

سوال

کیاعورتیں مردوں کی طرح سجدہ کرسکتی ہے؟آج کل سوشل میڈیا پر ایک حدیث وائرل ہورہی ہےکہ کتوں کی طرح سجدہ نہ کرو،کیا احناف کی عورتیں جو سجدہ کرتی ہیں وہ خلاف سنت ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیث میں مرد اور عورت کی نماز کا طریقہ ایک جیسامذکور نہیں ہے، بلکہ کئی جگہوں میں فرق ہے جن میں سے ایک سجدہ بھی ہے، چنانچہ مرد کے لیے سجدہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ:

۱-تمام اعضا جداجداہوں، ہاتھ بغلوں سے اوررانیں پیٹ سے الگ ہو ں۔
۲-سرین کاحصہ اوپرکی طرف ہو۔
۳-ہاتھ زمین پرنہ بچھائے بل کہ اٹھائے رکھے،مذکورہ حدیث میں ممانعت مردوں کے لیےہے نہ کہ عورتوں کےلیے،کیونکہ احادیث میں عورتوں کو اس کا حکم دیا گیا ہے۔
۴-پیروں کے پنجے کھڑے کرکے ان کی انگلیاں قبلہ کی طرف کردے۔

عورت ان تمام امورمیں مرد سے مختلف ہے، چنانچہ اس کو چاہیے کہ وہ سجدہ اس طرح کرے کہ :
۱-اس کے تمام اعضا ملے ہوئے ہوں، ہاتھ بغلوں سے ،رانیں پیٹ سے ملی ہوئی ہوں،اس کی وجہ فقہاءنے یہ لکھی ہے کہ اس میں عورت کے لیے زیادہ پردہ ہے۔
۲-سرین کے حصے کواوپرکی طرف نہ اٹھائےبلکہ اپنے جسم کوحتی الامکان زمین سے ملاکر پست رکھے ۔

۳-اپنے ہاتھوں کوزمین پر بچھاکر رکھے، مردکی طرح اٹھاکرنہ رکھےاور یہ سنت کے مطابق ہے ۔
۴-اپنے دونوں پیرایک طرف(دا ہنی طرف کو) نکال دے اوراپنے پیروں کوکھڑا نہ کرے۔

حوالہ جات
السنن الكبرى للبيهقي (2/ 315،314)
عن أبي سعيد الخدري، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: " خير صفوف الرجال الأول، وخير صفوف النساء الصف الآخر " وكان " يأمر الرجال أن يتجافوا في سجودهم، ويأمر النساء ينخفضن في سجودهن، وكان يأمر الرجال أن يفرشوا اليسرى، وينصبوا اليمنى في التشهد، ويأمر النساء  أن يتربعن وقال: " يا معشر النساء لا ترفعن أبصاركن في صلاتكن تنظرن إلى عورات الرجال "
السنن الكبرى للبيهقي (2/ 315)
عن يزيد بن أبي حبيب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على امرأتين تصليان فقال: " إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلى الأرض فإن المرأة ليست في ذلك كالرجل "
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 504)
(والمرأة تنخفض) فلا تبدي عضديها (وتلصق بطنها بفخذيها)؛ لأنه أستر، وحررنا في الخزائن: أنها تخالف الرجل في خمسة وعشرين۔
(قوله فلا تبدي عضديها) ۔۔وقد زدت أكثر من ضعفها: ترفع يديها حذاء منكبيها، ولا تخرج يديها من كميها، وتضع الكف على الكف تحت ثديها، وتنحني في الركوع قليلا، ولا تعقد ولا تفرج فيه أصابعها بل تضمها وتضع يديها على ركبتيها، ولا تحني ركبتيها، وتنضم في ركوعها وسجودها، وتفترش ذراعيها، وتتورك في التشهد وتضع فيه يديها تبلغ رءوس أصابعها ركبتيها، وتضم فيه أصابعها، وإذا نابها شيء في صلاتها تصفق ولا تسبح، ولا تؤم الرجل، وتكره جماعتهن، ويقف الإمام وسطهن، ويكره حضورها الجماعة.

وقاراحمد بن اجبرخان

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

۱۰رجب المرجب۱۴۴۲

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب