72093 | روزے کا بیان | روزے کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے رمضان المبارک کا روزہ رکھا اور دن کے کسی حصے میں سفر شروع کیا۔ کیا وہ اس سفر کی وجہ سے اس دن کا روزہ توڑ سکتا ہے؟ اگر اس نے روزہ توڑ لیا تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
روزہ رکھنے کے بعد سفر شروع کرنے کی صورت میں روزہ توڑنا جائز نہیں۔ اگر کسی نے ایسا کیا تو اس پر کفارہ تو واجب نہیں ہوگا، لیکن وہ شخص سخت گناہ گار ہوگا اور اس روزے کی قضاء کے طور پر بعد میں ایک روزہ رکھنا ضروری ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: واختلف فيما لو مرض بجرح نفسه، أو سوفر به مكروها، والمعتمد لزومها.
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: (قوله: والمعتمد لزومها) أي بعد ذلك؛ لأنه فعل عبد، والأولى أن يقول: عدم سقوطها؛ لأنها كانت لازمة، والخلاف في سقوطها. وقيد بالسفر مكرها؛ إذ لو سافر طائعا بعدما أفطر اتفقت الروايات على عدم سقوطها. أما لو أفطر بعد ما سافر لم تجب، نهر: أي وإن حرم عليه لو سافر بعد الفجر. (ردالمحتار: 413/2)
وقال أیضاً: قدمناه أول الفصل أن السفر لا يبيح الفطر، وإنما يبيح عدم الشروع في الصوم، فلو سافر بعد الفجر لا يحل الفطر…… ولو أفطر لا كفارة عليه. (ردالمحتار: 431/2)
وقال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالٰی: لو أصبح مقيما صائما ثم سافر فأفطر فإنها تسقط. (تبیین الحقائق: 298/2)
وقال العلامۃ سراج الدین ابن نجیم رحمہ اللہ تعالٰی: لو أفطر بعدما سافر لم تجب.(النھرالفائق: 21/2)
محمد عبداللہ بن عبدالرشید
دارالإفتاء جامعۃ الرشید کراچی
12/رجب المرجب/ 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبد اللہ بن عبد الرشید | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |