021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عورت کو حالت حمل میں طلاق دینے کا حکم
72113طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

 شادی کو چھ ماہ ہی ہوئے تھے کہ میرے والد صاحب اور میرے شوہر کے درمیان لڑائی ہوئی ۔ میرے والد صاحب نے میرے شوہر پر مجھے طلاق دینے کے لیے دباؤ ڈالا ۔ اس وقت میں پریگننٹ ( حاملہ)بھی تھی ۔ میرے شوہر نے سوچا چاہے میں 10 بار بھی طلاق دے دوں تو کونسا طلاق ہو جائے گی ۔ یہ تو پریگننٹ ہے تو انہوں نے ایک بار پوری طلاق دی اور دوسری بار پورے الفاظ نہیں بولے تھے ، مطلب جملہ مکمل نہیں ہوا تھا کہ میری جٹھانی نے منہ پر ہاتھ رکھ دیا تھا ۔

مفتی صاحب میں اور میرے شوہر حلف لینے کے لیے تیار ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ تھا کہ آزاد لفظ سے طلاق ہو جاتی ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ بات واضح رہے کہ بیوی کو طلاق چاہے حالت حمل میں دی جائے ، طلاق واقع ہو جاتی ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں اگر پوری طلاق دینے سے مراد یہ ہے کہ شوہر نےایک طلاق کے الفاظ پر مشتمل جملہ مکمل ادا کیا تھا تو ایسی صورت میں آ پ پر ایک طلاق رجعی  واقع ہو گئی تھی ، جس کے بعد ان کے لیے رجوع کرنا جائز تھا ۔ دوسری طلاق دیتے وقت منہ پر ہاتھ رکھنے سے مراد اگر یہ ہے کہ انہوں نے لفظ طلاق کا تلفظ نہیں کیا تھا تو ایسے میں آپ پر دوسری طلاق واقع نہیں ہوئی ۔ اب آپ کے شوہر کے پاس دو طلاقوں کا اختیار باقی ہے یعنی اگر اب آپ کے شوہر دو بار ( ایک مجلس میں یا ایک سے زائد مجلس میں )آپ کو طلاق دیتے ہیں تو اس صورت میں حرمت مغلظہ ثابت ہو جائے گی اور حلالہ شرعیہ کے بغیر ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہیں ہو گی ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 230)
(قوله ومحله المنكوحة) أي ولو معتدة عن طلاق رجعي أو بائن غير ثلاث في حرة وثنتين في أمة أو عن فسخ بتفريق لإباء أحدهما عن الإسلام أو بارتداد أحدهما، ونظم ذلك المقدسي بقوله:
بعدة عن الطلاق يلحق ... أو ردة أو بالإباء يفرق
بخلاف عدة الفسخ بحرمة مؤبدة كتقبيل ابن الزوج، أو غير مؤبدة كالفسخ بخيار عتق وبلوغ وعدم كفاءة ونقصان مهر وسبي أحدهما ومهاجرته، فلا يقع الطلاق فيها كما حرره في البحر عن الفتح
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 90)
فأما كون الشهر فصلا من فصول العدة فلا أثر له فكان من أوصاف الوجود لا من أوصاف التأثير إنما المؤثر ما ذكرنا فينبني الحكم عليه وما ذكر محمد - رحمه الله - في الأصل لا حجة له فيه لأن لفظ الحديث «أفضل طلاق الحامل أن يطلقها واحدة ثم يدعها حتى تضع حملها» وبه نقول إن ذلك أفضل ولا كلام فيه وأما الممتد طهرها فإنما لا تطلق للسنة إلا واحدة لأنها من ذوات الأقراء

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

13 رجب 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب