021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شادی کے بعد میکے میں نماز قصر کرنے کا حکم
72135نماز کا بیانمسافر کی نماز کابیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اِس بارے میں کہ ایک خاتون شادی ہونے کے بعد اپنے سسرال رخصت ہوکر چلی گئی۔ اب جب بھی وہ میکہ آئے گی تو نماز قصر کرے گی یا پوری پڑھے گی؟ واضح رہے کہ خاتون کا میکہ اور سسرال دونوں الگ الگ شہروں میں ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر خاتون کا میکہ اُس کے شوہر کے گھر سے اڑتالیس میل/ سوا ستتر کلومیٹر کے فاصلے پر ہو تو جب خاتون پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے وہاں جائے گی تو قصر نماز پڑھے گی اور جب پندرہ یا اُس سے زیادہ دن ٹھہرنے کی نیت سے جائے گی تو مکمل نماز پڑھے گی۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه. (يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالأول أهل، فلو بقي لم يبطل، بل يتم فيهما.(الدر المختار مع رد المحتار: 2/131)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: فلو كان له أبوان ببلد غير مولده، وهو بالغ ولم يتأهل به، فليس ذلك وطنا له، إلا إذا عزم على القرار فيه، وترك الوطن الذي كان له قبله. شرح المنية.(رد المحتار: 2/132)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

15/ رجب /1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب