021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سونے چاندی کے زیورات کی ادھار خریدوفروخت کا حکم
71433خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماءکرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بیع صرف کا عوض ادھار رکھنے کی کوئی جائز صورت ہے؟ مثلاً سنار سے زیورات ادھار پر لینا وغیرہ۔ باحوالہ جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 بیع صرف میں کسی ایک جانب سے ادائیگی میں تاخیر کرناجائز نہیں،البتہ سونے چاندی کے زیورات کی کسی بھی کرنسی کے بدلے خریدو فروخت بیع صرف نہیں،لہٰذا سنار سے زیورات خریدتے وقت اگر قیمت طے ہو اور مدت بھی معلوم ہو تو سنار کی رضامندی سے ادھار جائز ہے،لیکن کسی ایک عوض پر اسی مجلس میں قبضہ ضروری ہے۔

حوالہ جات
قال الشيخ  شمس الأئمة السرخسی رحمہ اللہ تعالی : وبيع الفلوس بالدراهم ليس بصرف. (المبسوط :14/24)
قال العلامۃ علاؤالدین الکاسانی رحمہ اللہ : وأما الشرائط(فمنھا)قبض البدلین قبل الافتراق إذا تبايعا درهما بعينه ،أو دينارا بعينه بفلوس بأعيانها، فإنها لا تتعين أيضا كما لا تتعين الدراهم والدنانير لما قلنا، إلا أن القبض في المجلس ههنا شرط بقاء العقد على الصحة، حتى لو افترقا من غير تقابض أصلا يبطل العقد لحصول الافتراق عن دين بدين، ولو لم يوجد القبض إلا من أحد الجانبين دون الآخر، فافترقا مضى العقد على الصحة؛ لأن المقبوض صار عينا بالقبض، فكان افتراقا عن عين بدين، وأنه جائز إذا لم يتضمن ربا النساء، ولم يتضمن ههنا لانعدام القدر المتفق والجنس.(بدائع الصنائع:5/215 ،236)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:(ولزم تأجيل كل دين) إن قبل المديون .
قال العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالی: قوله:( ولزم تأجيل كل دين):الدين : ما وجب في الذمة بعقد أو استهلاك.
 
  قوله:( إن قبل المديون): فلو لم يقبله، بطل التأجيل، فيكون حالا.
(الدر المختار مع رد المحتار:8/383)

عرفان حنیف

دارالافتاء،جامعۃالرشید،کراچی

20جمادی الثانیہ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عرفان حنیف بن محمد حنیف

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب