021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جماعت کی نماز میں فوت شدہ رکعات کی ادائیگی کا طریقہ
72393نماز کا بیانمسبوق اور لاحق کے احکام

سوال

السلام علیکم و رحمۃ الله وبركاتہ

محترم مفتی صاحب اگر کوئی شخص جماعت کی نماز میں دیر سے شریک ہو، اور اس سے کچھ رکعات چھوٹ جائیں تو ان کی ادائیگی کا طریقہ کیا ہو گا؟  ایک،  دو ، تین اور چار رکعات ، سب کی ادائیگی کا طریقہ بتائیے۔ جزاکم اللہ خیراً

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر ایک رکعت فوت ہو جائےتو امام کے سلام پھیرنے کے بعدجب کھڑے ہوں تو اُس رکعت میں سورتِ فاتحہ اور سورت پڑھیں، پھر آخری قعدہ کر کے سلام پھیر دیں۔

اگر دو رکعات فوت  ہوجائیں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعدجب کھڑےہوں توپہلی رکعت میں سورتِ فاتحہ اور سورت پڑھیں، رکعت پوری  کرنے کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو جائیں، اس میں قراءت (سورتِ فاتحہ اور سورت) کریں، پھر دوسری رکعت میں آخری قعدہ کر کے سلام پھیر دیں۔

اگر تین رکعات فوت ہوجائیں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعدجب کھڑےہوں توپہلی رکعت میں سورتِ فاتحہ اور سورت پڑھیں، سجدے کرنے کے بعدالتحیات پڑھ کر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو جائیں، اس میں قراءت (سورتِ فاتحہ اور سورت) کریں، دوسری رکعت کے سجدے کرنے کے بعد تیسری رکعت کے لیےکھڑے ہو جائیں، تیسری رکعت میں صرف سورتِ فاتحہ پڑھیں، پھر اسی رکعت میں آخری قعدہ کر کے سلام پھیر دیں۔

اگر چاروں رکعات فوت ہو جائیں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعدجب کھڑےہوں توپہلی رکعت میں سورتِ فاتحہ اور سورت پڑھیں، سجدے کرنے کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو جائیں، اس میں قراءت (سورتِ فاتحہ اور سورت) کریں، دوسری رکعت کے سجدے کرنے کے بعد التحیات  پڑھ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہو جائیں، تیسری رکعت میں صرف سورتِ فاتحہ پڑھیں، سجدے کرنے کے بعد چوتھی رکعت کے لیے کھڑے ہوں،اس میں صرف سورت ِ فاتحہ پڑھیں، پھر اسی رکعت میں قعدۂ اخیرہ کر کے سلام پھیر دیں۔

حوالہ جات
 ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد؛ فمدرك ركعةمن غير فجر يأتي بركعتين بفاتحة وسورة وتشهد بينهما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط، ولا يقعد قبلها.
(الدر المختارمع رد المحتار:347/2)
(قوله ويقضي أول صلاته في حق قراءة إلخ) هذا قول محمد كما في مبسوط السرخسي، وعليه اقتصر في الخلاصة وشرح الطحاوي والإسبيجابي والفتح والدرر والبحر وغيرهم وذكر الخلاف كذلك في السراج لكن في صلاة الجلابي أن هذا قولهما وتمامه في شرح إسماعيل. وفي الفيض عن المستصفى: لو أدركه في ركعة الرباعي يقضي ركعتين بفاتحة وسورة ثم يتشهد ثم يأتي بالثالثة بفاتحة خاصة عند أبي حنيفة. وقالا: ركعة بفاتحة وسورة وتشهد ثم ركعتين أولاهما بفاتحة وسورة وثانيتهما بفاتحة خاصة اهـ.وظاهر كلامهم اعتماد قول محمد. (رد المحتار:347/2)
ثم المسبوق يقضي أول صلاته في حق القراءة وآخرها في التشهد، حتى لو أدرك مع الإمام ركعة من المغرب فإنه يقرأ في الركعتين بالفاتحة والسورة، ولو ترك في إحداهما فسدت صلاته وعليه أن يقضي ركعة بتشهد لأنها ثانيته.ولو ترك جازت استحسانا لا قياسا، ولو أدرك ركعة من الرباعية فعليه أن يقضي ركعة ويقرأ فيها الفاتحة والسورة ويتشهد، لأنه يقضي الآخر في حق التشهد ويقضي ركعة يقرأ فيها كذلك ولا يتشهد، وفي الثالثة يتخير والقراءة أفضل، ولو أدرك ركعتين يقضي ركعتين يقرأ فيهما ويتشهد.(فتح القدیر: 391/1)

راجہ باسط علی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

18/رجب/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب