72245 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
صلح نہ کرنا بھی مناسب نہیں تو کیا کوئی ایسی صورت بن سکتی ہے جس میں صلح بھی ہو جائے اور طلاق بھی نہ ہو؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صلح بھی ہو جائے اور بیوی کو تین طلاقیں بھی واقع نہ ہوں ، اس کی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ یہ شخص بیوی کو ایک طلاق بائن دے دے (یعنی یہ کہے کہ تجھے ایک طلاق بائن ہے )۔بیوی کی عدت کے دوران دوست سے صلح نہ کرے ۔ جب بیوی کی عدت مکمل ہو جائے تو پھر دوست سے صلح کر لے ۔اس کے بعد دو گواہوں کی موجودگی میں بیوی سے دوبارہ نکاح کر لے ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 355)
(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها
عبدالدیان اعوان
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
17 رجب 1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |