021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دعوتِ ولیمہ کا حکم{ولیمہ کاحکم ، ولیمہ کامسنون وقت کیاہے شب زفاف کے بعد؟}
72351نکاح کا بیانولیمہ کا بیان

سوال

کیا دعوتِ ولیمہ کرنا لازم اور ضروری ہے؟ اور اُس کا صحیح وقت کیا ہے؟ سنا ہے کہ ولیمہ شبِ زفاف کے بعد کرنا ضروری ہے، اُس سے پہلے ولیمہ ادا نہیں  ہوتا۔ کیا یہ بات درست ہے؟ شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شادی کے موقع پر اپنی استطاعت کے مطابق ولیمہ کرنا سنت ہے۔ چنانچہ جب لڑکی رخصت ہو کر لڑکے کے پاس چلی جائے تو اُس کے بعد ولیمہ کرنا مسنون ہے۔ اگر نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے کرلیا تب بھی جائز ہے۔ لیکن آج کل ولیمے کے نام سے دعوتوں پر بہت اسراف و تبذیر سے کام لیا جاتا ہے، مال داروں کو خصوصا بلایا جاتا ہے اور فقراء و غرباء کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ یہ ایک قبیح رسم ہے اِس سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ رخصتی کے بعد جو لوگ آسانی سے میسر ہوں، اُن کو کھانے پر بلالیا جائے تو یہی مسنون ولیمہ ہے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ العیني رحمہ اللہ تعالی: ولو بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يولم، والوليمة حسنة.(البنایۃ شرح الھدایۃ: 12/89)
قال جماعۃ من العلماء رحمھم اللہ تعالی: ووليمة العرس سنة، وفيها مثوبة عظيمة. وهي إذا بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يدعو الجيران والأقرباء والأصدقاء، ويذبح لهم، ويصنع لهم طعاما.(الفتاوی الھندیۃ: 5/343)
قال العلامۃ السھارنفوري رحمہ اللہ تعالی: یجوز أن یؤلم بعد النکاح، أو بعد الرخصۃ، أو بعد أن یبني بھا. والثالث ھو الأولی. (بذل المجھود: 4/345)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

22/رجب/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب