021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نماز میں ایک سجدہ ترک کردینے کا حکم
72318نماز کا بیاننماز کے فرائض و واجبات کا بیان

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!

کیا نماز کی کسی رکعت میں دو کے بجائے صرف ایک سجدہ اگر کرلیا تو اگلی رکعت میں وہ سجدہ پورا کیا جاسکتا ہے یا پھر سے نماز دہرانی پڑے گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نماز میں اگر کسی رکعت میں بھول کر ایک سجدہ چھوڑدیا تو نماز ہی میں جب وہ سجدہ یاد آجائےتو اُسی وقت اُسے ادا کرلیا جائے اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا جائے اور اگر اُس وقت نہیں کیا، بلکہ آخر میں کیا تب بھی نماز ہوجائے گی بشرطیکہ سجدہ سہو کرلیا جائے۔ البتہ اگر یاد آنے کے باوجود بھی آخر میں سجدہ نہیں کیا اور سلام پھیر لیا تو نماز فاسد ہوجائے گی۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قال في شرح المنية: حتى لو ترك سجدة من ركعة، ثم تذكرها فيما بعدها من قيام أو ركوع أو سجود، فإنه يقضيها، ولا يقضي ما فعله قبل قضائها مما هو بعد ركعتها من قيام أو ركوع أو سجود، بل يلزمه سجود السهو فقط. (رد المحتار: 1/462)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: فلو ترك سجدة من ركعة، فتذكرها في آخر صلاة سجدها، وسجد للسهو؛ لترك الترتيب فيه، وليس عليه إعادة ما قبلها. (البحر الرائق: 2/102)
قال العلامۃ الکاساني رحمہ اللہ تعالی: إذا سلم وهو ذاكر أن عليه سجدة صلبية فسدت صلاته وعليه الإعادة؛ لأن سلام العمد قاطع للصلاة، وقد بقي عليه ركن من أركانها، ولا وجود للشيء بدون ركنه. (بدائع الصنائع: 1/168)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

25/رجب/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب