021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک مسجد کی بچت دوسری مسجد میں لگانے کا حکم
72262وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

محترم و مکرم مفتی صاحب!مندرجہ ذیل مسئلہ میں قرآن و حدیث کی روشنی میں رہبری کی ضرورت ہے۔ہمارے ممبئی میں بعض مساجد ماشاءاللہ مالی اعتبار سے بہت خوشحال اور عافیت میں ہے بلکہ ضروریات مسجد میں خرچ کے باوجود بچت ہوتی ہے اور بعض علاقے ایسے ہے جہاں مسلم آبادی ہے،لیکن وہاں مسلمانوں کے نماز اور بچوں کے اسلامی تعلیمات کا کوئی نظام نہیں ہے یا مسجد و مکتب ہے اور ان مقامی لوگوں میں وہ استعداد بھی نہیں ہے کہ مسجد و مکتب کی ضروریات کو پورا کر سکیں تو پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایسی مسجد ان علاقوں میں اپنی شاخ یا برانچ کے طور پر مسجد یا مکتب کھول کر اس کی رقم وہاں استعمال کر سکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جو رقم یا  سامان  کسی خاص متعین مسجد کے لیےبطور وقف جمع یا حاصل ہو، اس کا استعمال کسی بھی دوسری مسجد  میں درست نہیں،(احسن الفتاوی:ج۶،ص۴۰۸) البتہ جو رقم یا سامان مطلق مسجد یا مساجد کے لیے بطور وقف جمع یا حاصل ہوں، تو اس کا استعمال ہر مسجد میں کیا جاسکتا ہے۔ لہذا بہتراور صحیح صورت یہ ہے کہ ایک وقف ادارہ یا ٹرسٹ قائم کیا جائے جس کے زیر انتظام قدیم وجدید  مساجد کا قیام اور ان کی تعمیر ودیگر اخراجات طے ہوں، اس طرح اس ادارہ کے تحت جمع شدہ وقف چندہ اور مال کا ہر زیر انتظام مسجد میں استعمال درست ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۵رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب