021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نماز میں آیت سجدہ پڑھنے کے بعد سجدہ نہ کیا تو کیا حکم ہے؟
72326نماز کا بیانسجدہ تلاوت کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں  مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے نماز میں آیت سجدہ پڑھی، مگر سجدہ تلاوت نہ کر پایا اور نہ ہی سجدہ سہو کیا تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں اگر جان بوجھ کر نماز میں سجدہ تلاوت چھوڑا تو دل سے  توبہ اوراستغفار  کرے۔اللہ تعالی کی رحمت سے امید  ہے کہ معاف ہو جائے گا اور اگر بھولے سے رہ گیا ہو تو اگر  آیت سجدہ تلاوت کرنے کےفوراً بعد یا دو تین آیات کے بعد رکوع کیا تو سجدہ تلاوت ادا ہوگیا،اگرچہ سجدہ تلاوت کی نیت نہ کی ہو اور اگر تین آیات سے زیادہ کی تلاوت کی اور سلام پھیرنے کے بعد یاد آیا تو اگر نماز کے منافی کوئی کام نہ کیا ہو تو سجدہ تلاوت ادا کرے اور پھر سجدہ سہو بھی کرے اور اگر  نماز کے منافی  کام کیا  تواب اس کا موقع نہیں رہا۔البتہ نماز درست ہو جائے گی۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:(وهي على التراخيإن لم تكن صلوية) فعلى الفور؛ لصيرورتها جزءا منها، ويأثم بتأخيرها، ويقضيها ما دام في حرمة الصلاة، ولو بعد السلام (ولو تلاها في الصلاة سجدها فيها لا خارجها) لما مر. وفي البدائع: وإذا لم يسجد، أثم ،فتلزمه التوبة.
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی :قولہ: )فعلى الفور(: تفسير الفور عدم طول المدة بين التلاوة والسجدة بقراءة أكثر من آيتين، أو ثلاث على ما سيأتي، حلية.قوله :(ويأثم بتأخيرها إلخ) لأنها وجبت بما هو من أفعال الصلاة، وهو القراءة، وصارت من أجزائها، فوجب أداؤها مضيقا كما في البدائع. ولذا كان المختار وجوب سجود للسهو لو تذكرها بعد محلها ،كما قدمناه. قوله: ( وإذا لم يسجد أثم إلخ) :أفاد أنه لا يقضيها. قال في شرح المنية: وكل سجدة وجبت في الصلاة، ولم تؤد فيها سقطت أي لم يبق السجود لها مشروعا؛ لفوات محله. أقول: وهذا إذا لم يركع بعدها على الفور، وإلا دخلت في السجود ،وإن لم ينوها، كما سيأتي، وهو مقيد أيضا بما إذا تركها عمدا ،حتى سلم ،وخرج من حرمة الصلاة. أما لو سهوا، وتذكرها ولو بعد السلام قبل أن يفعل منافيا، يأتي بها، ويسجد للسهو.
(الدرالمختار مع رد المحتار:2/110)
قال الشیخ نظام الدین رحمہ اللہ تعالی :والسجدة التي وجبت في الصلاة لا تؤدى خارج  الصلاة، كذا في السراجية، وهكذا في الكافي. ويكون آثما بتركها، هكذا في البحر الرائق. (الفتاوی الھندیۃ:1/134)

عرفان حنیف

دارالافتاء،جامعۃالرشید،کراچی

  25 رجب /1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عرفان حنیف بن محمد حنیف

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب