021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سال کےدوران مقررہ وقت سےاضافی وقت نہ دینے پر معزولی کا حکم
72343اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

حضرات مفتیان کرام!شریعت مطہرہ کا درج ذیل مسئلہ کے بارے کیا حکم ہے؟میری تقرری بطور مدرس جامعہ ع ب ع لاہور میں ہوئی تھی اورصبح سے ظہر تک کا وقت طے ہوا تھا،عرصہ تین سال کے بعد مہتمم صاحب نے فرمایا کہ ہمیں آپ سے کوئی شکایت نہیں ہے،لیکن ہمیں ان مدرسین کی ضرورت ہے جو زیادہ وقت دے سکیں،اگر آپ زیادہ وقت دے سکتے ہیں تو ٹھیک،ورنہ آپ کوئی اور جگہ دیکھ لیں،امامت کی وجہ سے میں زیادہ وقت نہیں دے سکتا،اب اس صورت میں ادارے کی طرف سےمعزولی ہو گی؟یا میری طرف سے استعفی شمار ہو گا؟جبکہ میں ظہر تک کے وقت والے معاہدے پر قائم ہوں ۔ کیا شعبان،رمضان کی تنخواہ ادارے کے ذمہ لازم ہو گی یا نہیں؟ جب کہ اس بارے میں کوئی شرط طے نہیں ہوئی تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر مدرسہ کے ساتھ عقد تدریس کا معاہدہ ماہانہ ہونے کی تصریح نہ ہو تو مدارس کے عرف عام کے مطابق آپ کا عقد تدریس مسانہہ ہوگا، لہذا مدرسہ کی طرف سے سال کے دوران خلاف ضابطہ  اخراج معزولی شمار ہوگی اور مدرسہ کے منتظم پر اپنے ذاتی رقم سے بقیہ مہینوں کا وظیفہ ادا کرنا لازم ہوگا اور سال کے اختتام پر یہ استعفاء شمار ہوگا اورچونکہ شعبان اور رمضان کذشتہ سال کا حصہ ہیں اس لیے شعبان اور رمضان کے وظیفہ کا استحقاق ہوگا۔(احسن الفتاوی:ج۷،ص۲۸۶)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۸رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب