021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کے اخراجات کے لیےمدرسہ کی منزل پر کرایہ کے لیے رہائشی مکان بنانا
72342وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں حضرات مفتیان عظام کہ ایک جگہ جو مدرسہ کے لیے تقریباً دس سال سے وقف ہے اور اس مدرسہ میں تعلیم کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اور مدرسہ کا انتظام بھی مسجد کمیٹی کے پاس ہے۔ کیا مدرسہ کی پہلی یا دوسری منزل پر رہائشی مکانات بنا کر ان کا کرایہ مسجد کی بجلی ، گیس بل اور مسجد کے دیگر اخراجات پر صرف کیا جاسکتا ہے؟ کیا ایسا عمل جائز ہے؟ دوسری صورت۔۔۔ کیا وقف مدرسہ کی جگہ میں تبدیلی ، یعنی مدرسہ کو دوسری منزل ( یعنی اوپر والی منزل) پر منتقل کر کے نیچلی منزل کو کرایہ پر دے کر وہ کرایہ مسجد کے بجلی ، گیس ، بل اور مسجد کے امام و خطیب کی تنخواہ میں استعمال کیا جا سکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرمدرسہ مسجد کے تابع ہوتو ایسی صورت میں اس مدرسہ کے اوپر پہلی اور دوسری منزل پر رہائشی مکانات بنا کر کرایہ پر دینا ان شرائط سے درست ہے کہ(۱) یہ عمل واقف کے شرط کے خلاف نہ ہو اور(۲)اس سے مسجد اور مدرسہ کے  مقاصد میں خلل بھی واقع نہ ہو، نیز(۳) ان مکانات پر قبضہ کا اندیشہ بھی نہ ہو، ورنہ جائز نہیں۔(امداد الاحکام:ج۳،ص۶۰۱)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۸رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب