72238 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
خلع کی عدت کتنے دن ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
خلع کی عدت بھی طلاق کی عدت کی طرح ہے۔ اگر عورت کو ماہواری آتی ہے تو خلع کی عدت تین ماہواریاں (حیض) ہیں، اگر ماہواری نہیں آتی تو قمری مہینے کے حساب سے تین ماہ عدت ہے۔ نیز اگر عورت حاملہ ہو تو عدت وضع حمل (بچے کی پیدائش) کے بعد ختم ہو جائے گی۔
حوالہ جات
{وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ} [البقرة: 228]
{وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} [الطلاق: 4]
سنن الدارقطني (5/ 83)
عن عكرمة عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم «جعل الخلع تطليقة بائنة»
ناصر خان مندوخیل
دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی
29/07/1442 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ناصر خان بن نذیر خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |