021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہیلتھ انشورنس کا شرعی حکم
72320سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

میں جس کمپنی میں کام کرتا ہوں اس کمپنی نے ملازمین کی ہیلتھ انشورنس کروائی ہے، ہیلتھ انشورنس کا پریمیم کمپنی ادا کرتی ہے، ملازمین کی تنخواہوں میں کو ئی کٹوتی نہیں کی جاتی۔ اب اگر ملاز م اپنے میڈیکل کے اخراجات ادا کرتا ہے تو وہ ملازم ہسپتال یا ڈاکٹر کو خود ادائیگی کرتا ہے، بعد میں اپنی انشورنس کمپنی سے وصول کرنے کے لیے رجوع کرتا ہے، انشورنس کمپنی اس کے نام کا چیک دیتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  1. مروجہ انشورنس کا طریقہ کار سود، جوا اور قمار پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شریعت کی رو سے ناجائز ہے۔
  2. لیکن اگر کمپنی اپنی طرف سے ملازمین کی انشورنس کرواتی ہے اور ملازمین سے کوئی کٹوتی بھی نہیں کی جاتی، تو کمپنی نے جتنا پریمیم ادا کیا ہے، اس حد تک ملازمین انشورنس کمپنی سے رقم لے سکتے ہیں، اس سے زیادہ نہیں۔
  3. چونکہ عام حالات میں ملازمین کو اس بات کا مکمل علم نہیں ہوتا کہ کمپنی نے اب تک کتنا پریمیم ادا کیا ہے، دیگر ملازمین اب تک کتنا claim کر چکے ہیں اور کتنا باقی ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ایسے مشتبہ امور سے بچا جائے۔
حوالہ جات
{الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ} [البقرة: 275]
{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} [المائدة: 90]

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

29/07/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب